جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد پاکستان اور اس کے حامیوں کی بوکھلاہٹ جاری ہے۔ لندن میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے باہر پاکستانی حامیوں نے مظاہرہ کیا۔ اس دوران انھوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے پتھراؤکر دیا۔ پتھراؤمیں ہندوستانی ہائی کمیشن کی عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پاکستان حامیوں کے پرتشدد مظاہرے میں ہائی کمیشن کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔ اس بات کی جانکاری ٹوئٹ کر کے ہندوستان ہائی کمیشن نے خود دی ہے۔ تصویر میں عمارت کے شیشے ٹوٹے ہوئے صاف نظر آ رہے ہیں۔
Published: 04 Sep 2019, 3:10 PM IST
ایک مہینے کے اندر ایسا دوسری مرتبہ ہوا ہے جب پاکستان حامیوں نے لندن میں ہندوستانی ہائی کمیشن کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سے قبل 15 اگست کو بھی لندن میں پاکستان حامیوں نے ہاتھوں میں پاکستان اور کشمیر کے جھنڈے لے کر مظاہرہ کیا تھا۔
Published: 04 Sep 2019, 3:10 PM IST
حکومت ہند کے ذریعہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے ایشو پر پاکستان کو دنیا کے کسی بھی ملک کا ساتھ نہیں ملا ہے۔ سبھی نے یہ کہتے ہوئے اس معاملے میں مداخلت سے انکار کر دیا کہ یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ اس بات سے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی بوکھلائے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں کئی بار وہ ناراضگی ظاہر بھی کر چکے ہیں۔ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد چین کی مدد سے پاکستان نے اس ایشو کو اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا تھا، لیکن وہاں سے بھی پاکستان کو مایوسی ہی ہاتھ لگی تھی۔ اقوام متحدہ نے بھی اس معاملے میں مداخلت سے صاف منع کر دیا تھا۔
Published: 04 Sep 2019, 3:10 PM IST
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور 35اے ہٹنے کے بعد پاکستان نے ہندستان سے سبھی رشتے توڑ لیے تھے۔ لیکن دھیرے دھیرے اب پاکستان کے ہوش ٹھکانے آ رہے ہیں۔ عمران خان کی حکومت نے ہندوستان سے حیات بخش ادویات کی برآمدگی کی منظوری دے دی ہے تاکہ پاکستان کے مریضوں کو راحت مل سکے۔
Published: 04 Sep 2019, 3:10 PM IST
پاکستان کے ذریعہ ہندوستان سے رشتے توڑے جانے کے بعد مجبوراً پاکستان کے تاجروں کو ہندوستان سے حیات بخش ادویات منگوانا بند کرنا پڑا تھا۔ کچھ ہی دنوں میں پاکستان کے اسپتال میں حیات بخش ادویات کی زبردست قلت ہو گئی۔ ادویات کی عدم موودگی میں مریضوں کی پریشانیاں بھی بڑھ گئیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان کو اپنا فیصلہ بدلنا پڑا اور دواوں کی برآمدگی کو بحال کرنا پڑا۔
Published: 04 Sep 2019, 3:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Sep 2019, 3:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز