عالمی خبریں

پاکستان: خیبر پختونخوا میں قبائلی فرقوں میں زبردست تشدد، 37 افراد ہلاک، 30 زخمی

شمال-مغربی پاکستان کے قرم ضلع میں علیزئی اور باغان قبائلوں کے درمیان تشدد پارہ چنار کے پاس پیسنجر وین کے قافلے پر ہوئے حملے کے بعد شروع ہوئی۔ امن کے لیے قبائلی بزرگوں سے انتظامیہ کی بات چیت جاری۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'&nbsp;<a href="https://x.com/khorasandiary">@khorasandiary</a></p></div>

تصویر 'ایکس' @khorasandiary

 

پاکستان کے خیبر پختونخوا میں حالات مسلسل خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں میں یہاں ہوئے مختلف واقعات میں کئی لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ اس دوران اطلاع ہے کہ پچھلے 24 گھنٹوں میں قبائلی فرقہ وارانہ تشدد میں 37 لوگوں کی موت ہو گئی جبکہ 30 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ شمال-مغربی پاکستان میں افغانستان سرحد سے لگے قرم ضلع میں علیزئی اور باغان قبائلوں کے درمیان جھڑپیں جمعرات کو پارہ چنار کے پاس پیسنجر وین کے قافلے پر ہوئے حملے کے بعد شروع ہوئیں۔ حالانکہ اس سلسلے میں سرکاری افسروں کا کہنا ہے کہ امن کی بحالی کے لیے مقامی اور قبائلی بزرگوں کے ساتھ بات چیت کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔

Published: undefined

ایک سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ علی امین گندا پور نے علاقے میں استحکام کو یقینی کرنے کے لیے بات چیت کے توسط سے سبھی معاملوں کو حل کرنے کی واضح ہدایات جاری کی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قبائیلی بھاری اور آٹومیٹک اسلحوں سے ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ لڑائی میں گھروں اور دکانوں کو کافی نقصان پہنچا ہے اور مختلف گاؤں سے لوگ محفوظ مقامات پر چلے گئے ہیں۔

پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے صدر محمد حیات حسن نے تصدیق کی ہے کہ ہفتہ کو ضلع کے سبھی تعلیمی ادارے بند رہے۔ اس تشدد کے ویڈیو بھی سامنے آئے ہیں جس میں لوگوں کی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔ پولیس نے کہا کہ 6 خواتین کو قید کیے جانے کی خبر ہے لیکن محدود کنکٹیویٹی کی وجہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کے لیے اطلاع اور مواصلات بہت کم پڑ رہے ہیں۔

Published: undefined

پولیس کے مطابق بالش خیل، کھار کالی، کنج، علیزئی اور مقبل میں پورے دن گولی باری جاری رہی۔ ضلع کے کم سے کم تین علاقوں سے رک رک کر گولی باری ہو رہی ہے جبکہ تھل صدا پارا چنار شاہراہ کوہاٹ ضلع کی طرف جانے والی آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

اس درمیان صوبائی حکومت نے خیبر پختونخوا کے وزیر قانون، چیف سکریٹری اور پولیس پولیس آئی جی سمیت اعلیٰ سطحی سرکاری نمائندہ وفد کو لے کر قرم قبائلی ضلع کی طرف جا رہے ہیلی کاپٹر پر گولی باری کی خبر کی تردید کی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو لوور قرم میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 50 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ دہشت گردوں نے پیسنجر وَین کے قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔ دہشت گرد گھات لگا کر بیٹھے تھے اور جیسے ہی گاڑیاں نکلیں ان پر بے تحاشہ فائرنگ شروع کر دی۔ اس حملے میں خواتین اور بچوں کی بھی کافی تعداد میں ہوئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد سے ہی پورے لوور قرم میں بدامنی پھیل گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined