امریکی اخبار 'نیویارک' ٹائمز' نے اتوار کے روز ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فوج نے دولت اسلامی عراق والشام 'داعش' کے سربراہ ابو بکر البغدادی اور دیگر انتہا پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج طویل عرصے سے البغدادی کی مانیٹرنگ کر رہی تھی، لیکن شام سے امریکی انخلا کے بعد محاذ پر فوجیوں کی کمی کے پیش نظر اسے کھو جانے کا خدشہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق البغدادی بھی بہت محتاط تھا اور کئی سال تک اس نے موبائل فون کا استعمال نہیں کیا۔
Published: undefined
امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ البغدادی کو ہلاک کرنے کے لیے آپریشن اور عراق سرحد کے ساتھ واقع علاقے سے سیکڑوں میل دور صوبہ ادلب میں کیا گیا۔ خیال تھا کہ البغدادی طویل عرصے سے عراق اور شام کی سرحد پر روپوش ہے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ ادلب پر کنٹرول داعش اور البغدادی کے مخالفوں کا تھا اور اس کے باوجود البغدادی وہاں رو پوش رہا۔
Published: undefined
امریکا نے البغدادی کو ہلاک کرنے کے لیے آپریشن اس وقت کیا جب امریکا نے شمالی شام سے انسداد دہشت گردی مشن پرتعینات سیکڑوں فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا۔ تاہم شمالی شام میں تیل کی تنصیبات اور وسائل کی داعش سے حفاظت کے لیے چند سو امریکی فوجی تعینات رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
تجزیہ کاروں نے اس پر سخت شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے کہ بغدادی شمال مغربی شام کے علاقے ادلب میں روپوش ہو گا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ طویل عرصے سے داعش کے سابقہ مرکز میں آنے والے علاقوں عراق اور شام کے درمیان سرحدی مقامات میں روپوش ہوگا۔
Published: undefined
حیرت کی بات یہ ہے کہ ادلب پر ماضی میں القاعدہ سے مسنلک النصرہ فرنٹ کا کنٹرول ہے۔ یہ تنظیم 'داعش' کے خلاف ہے۔ یہ دونوں تنظیمیں ایک دوسرے کی حریف ہیں۔ اس لیے یہ حیرت کی بات تھی کہ البغدادی ادلب میں روپوش تھا۔ ہوسکتا ہے کہ البغدادی نے ان سے پناہ لی ہو۔
Published: undefined
ہفتے کو امریکی فوجی عہدیداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ شام سے امریکی فوجوں کی واپسی کے ساتھ ہی امریکی کمانڈوز کو شمال مغربی شام میں سینیر دہشت گردوں کو مارنے یا پکڑنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ ورنہ اس علاقے میں امریکی اثرو رسوخ کے خاتمے کے بعد دہشت گرد دوبارہ سر اٹھا سکتے ہیں۔
Published: undefined
ابوبکر بغدادی ایک چالاک اور پراسرار سیاہ پوش شخص تھا جوبڑھتی ہوئی شورش کو عالمی دہشت گردی کے نیٹ ورک میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ یہاں تک کہ اس نے 100 ممالک سے دسیوں ہزار دہشت گرد بھرتی کرلیے۔
Published: undefined
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے نشاندہی کی کہ البغدادی کا بین الاقوامی تعاقب برسوں سے جاری رہا۔ کم از کم چار مختلف ممالک کی انٹیلی جنس سروسز نے اس کی تلاش کی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے انتہائی قابل اعتماد ساتھیوں سے ملاقات کے وقت بھی سخت حفاظتی اقدامات میں رہا۔
Published: undefined
سنہ 2014ء میں بغدادی کے بارے میں زیادہ تر دنیا نے پہلی بار سنا تھا۔ اسے شہرت اس وقت حاصل ہوئی جب اس نے عراق کے ایک تہائی اور ہمسایہ ملک شام کے نصف حصے پرحملہ کرکے قبضہ کرلیا اور وہاں پراپنی نام نہا خلافت قائم کرلی۔
Published: undefined
دہشت گرد تنظیم 'داعش' کے عروج کے دور میں اس کا کالا جھنڈا عراقی شہر موصل سمیت بڑے آبادی والے مراکز پر لہراتا رہا۔ اس وقت صرف موصل کی آبادی 14 لاکھ سے زاید تھی۔ ان علاقوں میں اس گروہ نے مذہب کی اپنی متشدد تشریح مسلط کردی۔
Published: undefined
سیکورٹی فورسزنے اعلان کیا تھا کہ بغدادی کو جنوری 2004 میں عراقی شہر فلوجہ کے قریب ان کی اہلیہ کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت امریکی فوج کا ہدف البغدادی کا داماد تھا جس نے امریکی قبضے کے خلاف اسلحہ اٹھا لیا تھا۔
Published: undefined
انھوں نے یہ بھی کہا کہ بغدادی کو چھاپے میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن وہ ایک عام آدمی سمجھا جاتا تھا۔ اس نے عراق میں کیمپ بُوکا کے ایک حراستی مرکز میں 11 ماہ گزارے تھے۔ پینٹاگون کے ریکارڈ کے مطابق بغدادی کو 2004 کے آخر میں رہا کیا گیا۔ اس کی رہائی کو انٹیلی جنس کی ناکامی کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
کئی برسوں کے لاپتہ ہونے کے بعد البغدادی کا نام 2009 میں سامنے آیا جب سیکورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے زیر استعمال محفوظ مکان میں دستاویزات قبضے میں لینے کے لیے چھاپہ مارا۔ وہاں سے ملنے والے ریکارڈ میں 'ابو دعاء' نامی ایک دہشت گرد کا پتہ چلا۔ ابو دعا البغدادی کی کنیت تھی اور اسے اسی نام سے پکارا جاتا تھا۔ مئی سنہ 2010 ء میں عراق میں انتہا پسند عناصر نے اپنے نئے رہ نما کا اعلان کیا ، جسے "ابو دعا' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس نے خود کو ابوبکر البغدادی کے نام سے دنیا میں متعارف کرایا۔
Published: undefined
البغدادی زیادہ محتاط سیکورٹی کے بارے میں زیادہ فکر مند اور زیادہ پر اعتماد ہوگیا۔ اس نے یہاں تک کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل موبائل فون کا استعمال بند کردیا تھا۔ خصوصی طور پر ہاتھ سے بھیجے گئے پیغامات کا استعمال کرتا تھا۔ سنہ 2014ء میں جب وہ خلافت کے اعلان کے لیے موصل میں مسجد کے منبر پر بیٹھا تو یہ پہلا موقع تھا جب اس کی اصلیت کا انکشاف ہوا تھا۔
Published: undefined
امریکی انتظامیہ کے سینیر عہدیدار نے ہفتے کی شب اعلان کیا تھا کہ کمانڈوز نے ہفتے کے روز شمال مغربی شام میں داعش کے سربراہ البغدادی کے ٹھکانے پر کارروائی کی۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ کمانڈوز اور تجزیہ کار ابھی تک بغدادی کی شناخت کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ البغدادی نے اپنے خود کش جیکٹ کو خود ہی دھماکہ سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی۔
Published: undefined
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کسی قسم کے سیاق وسباق کے بغیر ایک ٹوئٹ کیا کہ 'ایک اہم واقعہ رونما ہوا ہے اور بہت بڑا واقعہ ہے'۔ اس کے 90 منٹ کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان ہوگن گیڈلی نے کہا کہ ٹرمپ اتوار کی صبح نو بجے ایک بیان دیں گے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ٹرمپ کیا اہم اعلان کرنے والے ہیں۔
Published: undefined
پینٹاگان کے ترجمانوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا لیکن کہا کہ اتوار کی صبح ٹرمپ کے بیان کے علاوہ وزیر دفاع مارک ایسپر شام میں پیشرفت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے مختلف چینلز پر مارننگ شوز میں بھی نظر آئیں گے۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined