عالمی خبریں

ترکی: مالیاتی بے ضابطگیوں میں ملوث افراد کے خلاف آپریشن

ترک استغاثہ نے احکامات جاری کیے ہیں کہ غیر قانونی طریقے سے پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے کے الزام میں 417 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جائے۔

طیب اردوگان
طیب اردوگان 

نشریاتی ادارے سی این این ترک کے مطابق حکام ڈھائی ارب لیرا یا سات سو انیس ملین ڈالر غیرقانونی طریقے سے ملک سے باہر جانے کی تفتیش کر رہے ہیں۔ حکام کے مطابق منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کیے گئے اس سرمایے کو زیادہ تر وصول کرنے والے وہ ایرانی شہری ہیں جو امریکا میں مقیم ہیں۔

Published: undefined

اس معاملے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے استنبول پولس نے مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں، جو ملک کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارنے کے علاوہ مختلف املاک کی تلاشی کے کام میں بھی مصروف ہیں۔

Published: undefined

ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں مطلوب افراد میں سے 216 کو ملک کے چالیس صوبوں سے گرفتار کیا جا چکا ہے، جب کہ باقی کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے۔ تاہم ترک میڈیا پر نشر ہونے والی ان اطلاعات کی پولس، دفتر استغاثہ یا عدالتی ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

Published: undefined

استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق، ’’یہ تفتیش ترک جمہوریہ کی مالیاتی اور اقتصادی سلامتی کو ہدف بنانے والوں کے خلاف جاری ہے۔‘‘

Published: undefined

غیر ملکی سرمایے کی منتقلی ترکی میں سیاسی اعتبار سے نہایت حساس موضوع ہے۔ رواں برس ترک کرنسی لیرا کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں چالیس فیصد تک کی کمی دیکھی گئی تھی۔ ترک صدر رجب طیب ایردوگان نے اس تناظر میں ترک شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ سرمایہ کاری کے علاوہ کسی بھی دوسری صورت میں بیرون ملک سرمایے کی منتقلی سے باز رہیں۔

Published: undefined

اپریل میں کاروباری برادری سے خطاب میں ایردوگان کا کہنا تھا، ’’ہم انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے، جو اپنے پیسے میں اضافہ کرنے یا کاروبار کو ترقی دینے کے علاوہ کسی بھی دوسرے مقصد کے لیے پیسے کو اسمگل کرنے میں ملوث ہوئے۔‘‘

Published: undefined

خبر رساں ادارے روئٹرز کا تاہم کہنا ہے کہ فی الحال ایسے اشارے نہیں ملے کہ آیا منی لانڈرنگ سے متعلق جاری تفتیش اور صدر ایردوگان کی جانب سے ترک شہریوں کو اپنا سرمایہ ترکی ہی میں رہنے دینے سے متعلق ہدایات کے درمیان کوئی تعلق ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined