جنوبی افریقہ میں دو ہفتہ پہلے ملا کورونا وائرس کا اومیکرون ویریئنٹ اب تک 50 ممالک میں پہنچ چکا ہے۔ منگل کو وہائٹ ہاؤس میں امریکی سی ڈی سی ڈائریکٹر روشیل والنسکی نے کہا کہ کورونا کا سپر میوٹینٹ اسٹرین امریکہ کی تقریباً 19 ریاستوں میں بھی موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ حال میں ہر دن کورونا کے تقریباً 1 لاکھ نئے معاملے دیکھ رہا ہے۔
Published: undefined
والنسکی نے کہا کہ جب زیادہ تر خبریں نئے اومیکرون کورونا ویریئنٹ پر مرکوز ہیں، میں آپ کو پھر بتانا چاہتی ہوں کہ امریکہ میں 99 فیصد سے زیدہ معاملے ڈیلٹا ویریئنٹ کے ہیں۔ والنسکی نے کہا ’’حالانکہ ہم ابھی امیکرون کی سنگینی کو سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ ٹیکے نئے ویریئنٹ پر کتنے اثرانداز ہیں۔ تبھی ہم اومیکرون کے خلاف کچھ تحفظ فراہم کریں گے۔‘‘
Published: undefined
وہائٹ ہاؤس کے اہم طبی مشیر ڈاکٹر اینتھنی فوسی کے مطابق سائنسدانوں کے پاس آئندہ ہفتہ کے وسط تک کچھ ڈاٹا ہوگا جو ظاہر کرے گا کہ موجودہ ٹیکے نئے اومیکرون سے مقابلہ کے لیے کتنے اثردار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وبائی سائنس اور کلینیکل ریسرچ سے ’رئیل ورلز ایویڈنس‘ سے اس کے بارے میں جانکاری ملیں گی۔ تبھی ہم اس کا جواب دے سکیں گے کہ وائرس کتنا متعدی اور سنگین ہے اور ساتھ ہی یہ ٹیکے اس پر اثردار ہیں بھی یا نہیں۔
Published: undefined
امریکی وبائی امراض ماہر نے ایک چارٹ کی طرف بھی اشارہ کیا جس میں جنوبی افریقہ میں فی 10 کروڑ لوگوں پر تصدیق کیے گئے اومیکرون معاملوں کا 7 روزہ رولنگ اوسط دکھایا گیا تھا۔ حالانکہ فوسی نے کہا کہ بیماری کی سنگینی کو مقرر کرنا جلدبازی ہوگی۔ جب کہ جنوبی افریقہ سے ہفتہ کے آخر میں جاری ڈاٹا سے اشارہ ملتا ہے کہ اومیکرون ہلکی بیماری کا سبب ہو سکتا ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ یہ اس بات سے متاثر ہو سکتا ہے کہ اس خصوصی گروپ میں کئی نوجوان شخص ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس کے علاوہ ہم مدافعتی سیکورٹی کے ساتھ ساتھ اینٹی وائرل کے اثر کا تجزیہ کرنے کے لیے ریسرچ کر رہے ہیں۔‘‘ اس کے علاوہ انھوں نے کہا کہ جو لوگ بیٹا یا ڈیلٹا ویریئنٹ سے ٹھیک ہو گئے ہیں، ان کے اومیکرون سے پھر سے متاثر ہونے کا جوکھم بڑھ گیا ہے۔ حال ہی میں جنوبی افریقہ کے ایک مطالعہ نے دیگر ویریئنٹ کے مقابلے میں اومیکرون کے ساتھ دوبارہ پھیلاؤ کے جوکھم میں تین گنا اضافہ ظاہر کیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز