عالمی خبریں

شمالی کوریا نے یوکرین کے خلاف اُتارے اپنے فوجی! جنوبی کوریائی صدر نے بتایا خطرے کی گھنٹی

جنوبی کوریا کا ماننا ہے کہ 80 لاکھ آرٹیلری اور راکیٹ راؤنٹ روس بھیجے گئے ہیں۔ زلینسکی نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ 10 ہزار شمالی کوریائی فوجی روس کے لیے جنگ لڑ سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>کم جونگ اُن کی فائل تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

کم جونگ اُن کی فائل تصویر، آئی اے این ایس

 

یوکرین کے خلاف جنگ میں شمالی کوریا روس کے ساتھ کھڑا ہو گیا ہے۔ جنوبی کوریا کی میڈیا رپورٹس پر یقین کریں تو شمالی کوریائی فوجی روس کی طرف سے جنگ لڑنے کے لیے 1500 کی تعداد میں پوتن کے ملک پہنچ چکے ہیں۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا مزید 12 ہزار فوجیوں کو روس بھیجنے والا ہے۔ اس سے قبل ولادیمیر زلینسکی نے بھی ایسا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 10 ہزار شمالی کوریائی فوجی روس کے لیے جنگ لڑ سکتے ہیں۔

Published: undefined

وہیں جنوبی کوریائی صدر یون سُک یول نے عالمی برادری کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا کا یہ قدم بے حد خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ نیشنل انٹلیجنس سروسز کی میٹنگ کے دوران صدر نے کہا کہ اس معاملے کو لے کر یوکرین سے رابطہ میں ہیں اور اے آئی کا استعمال کرکے شمالی کوریا کے افسران کو پہچاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وہ یوکرین کے دونیتسک میں موجود ہیں اور روس کی طرف سے شمالی کوریائی میزائل فائر کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں شمالی کوریائی فوجی روس کے فوجی بیس پر پہنچتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا نے اسلحہ بھیجنے کے بعد اب فوجی بھی بھیجنے شروع کر دیے ہیں۔ اس سے پہلے شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل، اینٹی ٹینک راکیٹ اور 13 ہزار سے زیادہ کنٹینر روس کو سپلائی کیے تھے۔

Published: undefined

جنوبی کوریا کا ماننا ہے کہ 80 لاکھ آرٹیلری اور راکیٹ راؤنٹ روس بھیجے گئے ہیں۔ روس اور شمالی کوریا اس وقت کافی قریب آ چکے ہیں۔ جنوبی کوریائی ایجنسی نے امریکہ سے بھی رابطہ کیا ہے اور اس معاملے میں ضروری قدم اٹھانے کی بات کہی ہے۔ جنوبی کوریا نے کہا کہ اگر یہ بات سچ ہے تو خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس سے جنگ اور بڑھ سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ امریکہ اور ناٹو اس معاملے پر فوری اپنا ردعمل ظاہر کرے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined