نیوزی لینڈ کی ایک عدالت نے بدھ کے روز ایک ماہ تک جاری رہنے والے مقدمے کی سماعت کے اختتام پر ایک خاتون کو اپنی تین بیٹیوں کے قتل کا مجرم قرار دیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، لورن ڈکسن پر الزام تھا کہ اس نے اپنی جڑواں بیٹیوں 2 سالہ مایا اور کارلا، اور سب سے بڑی بیٹی، 6 سال لین کا گلا گھونٹ کر قتل کیا جب کہ اس کا شوہر اس وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ باہر کھانا کھا رہا تھا۔
Published: undefined
ڈکسن نے لڑکیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا، لیکن کہا کہ اس نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ وہ ایک ذہنی عارضے میں مبتلا تھی۔ ان لڑکیوں کو جنوبی جزیرہ تیمارو میں ان کے گھر کے اندر قتل کیا گیا، جب کہ خاندان جنوبی افریقہ سے نیوزی لینڈ پہنچا تھا۔ کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ کی ایک جیوری نے ڈکسن کو قتل کے تمام معاملات کا قصوروار پایا۔
Published: undefined
نیوزی لینڈ میں قتل کی سزا کم از کم 10 سال قید ہے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران، استغاثہ اور دفاعی وکلاء نے اتفاق کیا کہ ڈکسن ذہنی طور پر بیمار تھی جب اس نے اپنی بیٹیوں کو قتل کیا۔ لیکن وہ اس بارے میں متفق نہیں تھے کہ آیا اس کی ذہنی حالت اتنی خراب تھی کہ وہ اس سے بے خبر تھی کہ وہ کیا کر رہی ہے۔
Published: undefined
عدالت میں، ڈسٹرکٹ اٹارنی اینڈریو میکری نے جیوری کو بتایا کہ غصے نے ڈیکاسن کو اپنی بیٹیوں کو قتل کرنے پر مجبور کیا۔ لیکن ڈکسن کے دفاعی وکیل، کیرن بیٹن نے تصدیق کی کہ لڑکیوں کا قتل غصے اور ناراضگی کا نتیجہ نہیں تھا، بلکہ یہ اس لیے ہوا کہ ڈکسن "ایک شدید ذہنی بیماری" میں مبتلا تھی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined