واشنگٹن: امریکہ کے مشہور اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک اشتہار پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے، جس میں فلسطین حامی ماڈلز اور پاپ اسٹار پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ امریکی اخبار کے اس فل پیج اشتہار میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید، ان کی بہن جی جی حدید اور برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا پر تنقید کی گئی ہے۔ وہیں، دعا لیپا نے اشتہار میں عائد الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
Published: undefined
اشتہار کی سرخی میں لکھا تھا کہ ’’بیلا، جی جی اور دعا! حماس نے دوسری نسل کشی کا اعلان کر دیا ہے۔ اب ان کی مذمت کریں۔‘‘ اشتہار کو تین نمایاں اسٹارز کے لیے ایک خط کی شکل دی گئی ہے، جسے ’ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک‘ کے سربراہ ربی شمولی بوٹیچ نے آرگنائز اور تیار کیا ہے اور اس کے لئے ادائیگی بھی انہوں نے ہی کی ہے۔
Published: undefined
اشتہار میں دعا لیپا اور حدید بہنوں کو ’میگا انفلوئنسرز‘ یعنی لوگوں کی بڑے پیمانے پر ذہن سازی کرنے کی قابلیت رکھنے والی قرار دیا گیا ہے۔ ان پر اسرائیل میں نسلی صفائی اور یہودی ریاست کو بدنام کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا نے اس اشتہار کے سلسلہ میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر لکھا، ’’میں ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے ذریعے دی نیویارک ٹائمز کے اشتہار میں شائع ہونے والے جھوٹے اور خوفناک الزامات کو یکسر مسترد کرتی ہوں۔ یہ وہی قیمت ہے جو آپ اسرائیلی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے دفاع کے لیے ادا کرتے ہیں ۔‘‘
Published: undefined
دعا لیپا نے نے مزید لکھا ’’میں یہ مؤقف اختیار کرتی ہوں، کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ہر یہودی، مسلمان اور عیسائی کو اپنی ریاست کے مساوی شہری کی حیثیت سے امن سے رہنے کا حق ہے۔ ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک نے بے بنیاد طریقے سے اپنی خراب مہم کو جھوٹ کے ساتھ آگے بڑھانے کے لیے بے شرمی سے میرا نام استعمال کیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’میں تمام مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہوں اور ہر طرح کی نسل پرستی کو مسترد کرتی ہوں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسجد اقصی پر دھاوا بول کر یروشلم کے شیخ جرح محلے میں آباد فلسطینوں کو زبردستی گھروں سے بے دخل کرنے کی کوششوں کے بعد علاقے میں کشدگی پھیل گئی تھی، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں فلسطینی علاقوں پر بمباری کی تھی۔ وہیں، غزہ سے حماس نے بھی اسرائیل پر راکٹ داغے تھے۔ اسرائیل اور حماس کی اس جنگ میں فلسطین کے 248 افراد کی جان چلی گئی، جن میں 66 بچے اور 39 خواتین بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز