واشنگٹن: امریکہ میں جو بائیڈن کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد ان کی اہلیہ ڈاکٹر جِل بائیڈن وائٹ ہاؤس کی نئی مہمان اور خاتون اول بننے والی ہیں۔
گذشتہ کئی ماہ میں انتخابی مہم کے دوران جِل بائیڈن نے اپنے شوہر کے ہمراہ کئی ریاستوں اور شہروں کے دورے کیے۔ جِل بائیڈن ایک سلجھی ہوئی اور سمجھ دار محب وطن خاتون ہیں۔ انہوں نے امریکیوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے امریکیوں میں جو تقسیم کی لکیر کھنچی ہے جو بائیڈن اسے ختم کریں گے۔
Published: undefined
انہتر سالہ جِل بائیڈن ان کلیدی ریاستوں کے دورے کیے جہاں سے اس کے شوہر کو غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی اور ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی توقعات کے برعکس ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
مختلف مواقع پر اپنے خطابات میں ڈاکٹر جِل بائیڈن نے کسی سیاسی تعلق یا تفریق کے بغیر سب کو یکساں الفاظ میں مخاطب کیا۔ دیہات ہوں یا شہر، ری پبلیکن کے حامی ہوں یا ڈیموکریٹس کے حامی، انہوں نے امریکیوں کی صفوں میں وحدت کی بات کی۔ انہوں نے کئی مواقع پر کہا کہ 'کوویڈ 19' کی وبا کسی خاص سیاسی طبقے کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے امریکی عوام کے خلاف ہے اور اس کے معاشی نتائج بھی سب کو یکساں اٹھانا ہوں گے۔
Published: undefined
ٹرمپ کے انداز خطابت سے مختلف انداز میں بات کرتے ہوئے جِل بائیڈن نے کہا کہ 'ضروری نہیں کہ ہم ہر چیز پرایک رائے رکھیں اور متفق ہوں۔ مگر ہمیں ہمیشہ محبت اور احترام اور ایک دوسرے کا احساس کرنا چاہیے'۔ جِل بائیڈن نے بتایا کہ سنہ 2015ء کو ان کا ایک بیٹا دماغ کے کینسر کے باعث ہلاک ہو گیا۔ ان کے لیے یہ بہت بڑا صدمہ تھا۔ مگر ہم نے خود کو سنبھالا اور جو بائیڈن کو 2020ء کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے تیار کیا۔
Published: undefined
ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا چار سالہ دور حکومت بحرانوں کا عرصہ ہے۔ کشیدگی اور وبا نے امریکہ کو بہت نقصان پہنچایا۔ میں اس بیماری کا علاج جانتی ہوں۔ ہمیں یہ باور کرنا ہوگا کہ جس طرح ہم ایک خاندان کو متحد رکھتے ہیں اسی طرح پورے ملک کو متحد رکھنا ہوگا۔ یہ سب کچھ ہمیں شفت، نرمی، شجاعت اور امید کے ذریعے کرنا ہوگا۔
Published: undefined
جِل کی جو بائیڈن کے ساتھ شادی 1977ء میں ہوئی۔ جو بائیڈن کی پہلی بیوی کی وفات اور ایک بیٹی کی ٹریفک حادثے میں موت کے پانچ سال بعد وہ رشتہ ازدوج میں منسلک ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کے پہلی اہلیہ سے دو بیٹے بو اور ہنٹر تھے جو اس وقت کم سن تھے۔ انہوں نے اپنے والد کو شادی کی اجازت دی۔ جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد انہیں ایک نئی زندگی ملی۔
Published: undefined
سنہ 1981ء میں جو بائیڈن اور جِل آشلی نامی بیٹی کے ماں باپ بنے۔ بچی کی پیدائش کے بعد کچھ عرصے کے لیے جِل نے حصول تعلیم کا عمل روک دیا مگر جلد ہی انہوں نے یہ سلسلہ بحال کیا اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ اب بھی تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں اور امریکہ کی شمالی ورجینیا کی ایک یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز