کابل: افغانستان میں ایک طرف کورونا کی وبا تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے اور دوسری طرف پولیو سے محفوظ قرار دیے گئے متعدد علاقوں میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اتوار کے روز افغان عہدیداروں نے بتایا کہ افغانستان نے ان علاقوں میں پولیو کے واقعات کا پتہ چلا ہے جنہوں نے ویکسینیشن پروگراموں کو عارضی طور پر معطل کرنے کے بعد اس بیماری سے پاک قرار دیا تھا۔
Published: undefined
"افغانستان میں پولیو کے خاتمے کے پروگرام" کے ترجمان، یان راسخ نے بتایا کہ پولیو کے نئے کیسز تین صوبوں میں سامنے آئے ہیں۔ گذشتہ پانچ سال کے دوران ان صوبوں میں پولیو کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا تھا۔ پچھلے پانچ سال میں پہلی بار بلخ ، ہرات اور بدخشاں میں پولیو کا ایک ایک کیس سامنے آیا ہے۔ اگرچہ اس سال ملک بھر میں نئے پولیوکیسز کی تعداد 14 درج کی گئی جب کہ سال 2019 ء میں افغانستان میں پولیو کے 26 کیسز سامنے آئے تھے۔
Published: undefined
راسخ مزید نے کہا کہ ہم نے برسوں تک سخت محنت کی اور محدود جغرافیائی علاقوں میں پولیو کو گھیرے میں لیا۔ انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے افغانستان کے جنوب اور جنوب مشرق میں ان علاقوں سے باہر پولیو پھیل گیا ہے اور اب یہ پورے ملک میں آبادی کو خطرہ بن رہا ہے۔ عالمی ادارہ اطفال یونیسف نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ درجنوں ممالک میں پولیو کے خاتمے کی مہم معطل کردی گئی ہے جبکہ 27 ممالک میں خسرہ سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم معطل کردی گئی ہے۔
Published: undefined
رساخ کے مطابق جولائی میں مہمات دوبارہ شروع کرنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔عام طور پر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی دس مہمات پورے افغانستان میں ہر سال منعقد کی جاتی ہیں ، لیکن کوویڈ 19 کی وجہ سے سے صرف دو مشن کیے گئے تھے۔ افغانستان میں اب تک کورونا وائرس سے 471 اموات اور 24،500 سے زیادہ کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ٹیسٹوں کی تعداد میں کمی کے باعث بڑے پیمانے پر مریضوں کی نشاندہی نہیں کی جاسکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined