ترکی کے سیاسی گلیاروں میں ایک نئی خبر گشت کر رہی ہے جس کا آنے والے دنوں میں ترکی سیاست پر سیدھا اثر پڑنے والا ہے۔ تُرکی میں 15 جولائی 2016ء کو حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد اس میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار 46 لوگوں کی پراسرار خود کشی کی خبروں نے تشویش کی ایک نئی لہر دوڑا دی ہے۔ اپوزیشن نے قیدیوں کی خود کشی کے واقعات کو مشکوک قرار دیا ہے۔
Published: 22 Jul 2019, 6:10 PM IST
ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ’پیپلز ڈیموکریٹک‘ کی طرف سے ناکام بغاوت کی تیسری سالگرہ پر جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیے گئے 46 افراد دوران حراست موت سے ہمکنار ہوچکے ہیں۔ حکومت کی طرف سے ان کی اموات کو خود کشی کا نتیجہ قرا ردیا گیا ہے۔
Published: 22 Jul 2019, 6:10 PM IST
خیال رہے کہ ترک حکومت سنہ 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت کا الزام جلا وطن لیڈر فتح اللہ گولن اور ان کی جماعت پرعائد کرتی ہے۔
Published: 22 Jul 2019, 6:10 PM IST
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر ولی اغابابا کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بغاوت کے الزام میں گرفتار افراد کی خود کشی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے کہ ترکی میں تین سال پیشتر بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد حکومت نے ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔ بڑے بڑے ذرائع ابلاغ کا گلا گھونٹ دیا گیا اور ملک میں جملہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جانے لگیں۔
Published: 22 Jul 2019, 6:10 PM IST
ترک حکام کا جیلوں میں قیدیوں کی موت کو خود کشی قرار دینا کئی طرح کے شکوک وشبہات کو جنم دے رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے قیدیوں پرتشدد اور ان کے غیرانسانی سلوک کی رپورٹس کے بعد قیدیوں کی اموات میں اضافہ کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ انقرہ حکام زیر حراست افراد کے حوالے سے دنیا کے سامنے غلط بیانی کر رہے ہیں۔ قیدیوں کی خود کشی کے نتیجے میں موت کی باتیں مشکوک ہیں۔
Published: 22 Jul 2019, 6:10 PM IST
خیال رہے کہ تین سال قبل ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔ 80 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا جب کہ 4 لاکھ افراد کو تفتیش کے عمل سے گزرنا پڑا۔ ایک لاکھ 75 ہزار سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا گیا۔ ڈیڑھ سو ابلاغی ادارے بند کردیئے گئے، اندرون اور بیرون ملک ہزاروں ترک تعلیمی ادارے بند کیئ گئے اور دسیوں صحافیوں کو حراست میں لیا گیا۔
Published: 22 Jul 2019, 6:10 PM IST
انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور ترک اپوزیشن صدرطیب ایردوگان پر الزام عائد کرتی ہیں کہ بغاوت کی آڑ میں انہوں نے اپوزیشن کو طاقت سے کچلنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔
بشکریہ، العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: 22 Jul 2019, 6:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Jul 2019, 6:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز