ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی ممالک میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو مذہبی منافرت اور تلخی پیدا کرنے میں لگے ہوئے ہیں، لیکن ایسے لوگوں کی کمی بھی نہیں جو دونوں ممالک میں اپنی اپنی سطح پر گنگا-جمنی تہذیب کی مثال پیش کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ہندوؤں پر مظالم کی سچی جھوٹی خبریں کئی بار سامنے آ چکی ہیں لیکن کراچی میں ایک ایسے اسکول کا ان دنوں خوب تذکرہ ہے جہاں ٹیچر تو ایک مسلم خاتون ہے لیکن ان سے پڑھنے والےبچے ہندو ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ جس اسکول کی یہاں بات ہو رہی ہے دراصل وہ اسکول نہیں ایک مندر ہے۔
Published: undefined
مندر میں ہندو بچوں کو تعلیم دینے کا کام انعم آغا کر رہی ہیں جو ان بچوں میں کافی مقبول ہیں۔ انعم آغا حجاب پہن کر روزانہ مندر آتی ہیں اور بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس مندر میں بھگوان شیو کی مورتی اور شیو لنگ بھی موجود ہے لیکن انعم آغا کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ بچوں کو بالکل اپنے بچوں کی طرح تعلیم دیتی ہیں۔ وہ روزانہ آتی ہیں اور بچوں کو ’سلام‘ کرتی ہیں، کمال کی بات یہ ہے کہ بچے اس سلام کا جواب ’جے شری رام‘ کہہ کر دیتے ہیں۔ یہ روزانہ کا معمول ہے اور نہ ہی انعم آغا کو اس سے کوئی تکلیف ہے نہ ہی بچوں کو۔ سب کچھ انتہائی خوشگوار ماحول میں چل رہا ہے۔
Published: undefined
انعم آغا مندر میں اسکول چلائے جانے سے متعلق کہتی ہیں کہ ’’بچوں کے لیے ایسی جگہ کی تلاش تھی جہاں بغیر کسی پریشانی کے کلاس چل سکے۔ بھگوان شیو کے مندر سے اچھی اور کوئی جگہ نہیں ملی جہاں سکون کے ساتھ تعلیم و تعلم کا کام چل سکے۔‘‘ انعم آغا اس مندر میں غریب و نادار ہندو بچوں کو تعلیم، صحت اور بنیادی حقوق سے متعلق جانکاری فراہم کرتی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ ’’جب بھی کسی سے یہ کہتی ہوں کہ میں بھگوان شیو کے مندر میں ہندو بچوں کو پڑھاتی ہوں تو وہ حیران ہوتے ہیں کہ آخر مسلم خاتون ہندو بچوں کو مندر جا کر کس طرح پڑھا سکتی ہیں۔‘‘ انعم مزید کہتی ہیں کہ ’’مجھے فخر ہے کہ میں بچوں کو تعلیم سے آشنا کر ارہی ہوں۔ میرے لیے یہ بڑی بات ہے کہ ہندو طبقہ مجھے اپنے بچوں کو پڑھانے دے رہا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ استاد اور شاگرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور اسے لوگوں کو سمجھنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
بہر حال، آئی ایچ ڈی ایف (انیشیٹر ہیومن ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن) نامی نان-پرافٹ ادارہ کے تعاون سے مندر میں چل رہے اس اسکول میں کم و بیش 100 ہندو بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہاں تعلیم حاصل کر رہے بیشتر بچے پسماندہ فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انعم آغا سبھی بچوں کو انتہائی محبت و خلوص کے ساتھ پڑھاتی ہیں اور ان کے ساتھ کئی بار کھیلتی ہوئی بھی نظر آ جاتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز