اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں، جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس میں ملوث ہیں۔
Published: 19 Jun 2019, 6:10 PM IST
ایک سو صفحات پر مبنی اس رپورٹ پر ریاض حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ بتایا گیا ہے کہ آج بدھ 19 جون کو جاری کی جانے والی یہ رپورٹ سعودی حکام کو پہلے ہی ارسال کر دی گئی تھی۔ سعودی عرب متعدد مرتبہ جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کو رد کر چکے ہیں۔
Published: 19 Jun 2019, 6:10 PM IST
اس ماورائے عدالت قتل پر تحقیقات کرنے والی اقوا متحدہ کی خصوصی نمائندہ آنیئس کالما نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سعودی عرب پر پابندیاں عائد کرے اور یہ بھی کہا ہے کہ محمد بن سلمان کو بھی ان پابندیوں میں شامل کیا جائے۔
Published: 19 Jun 2019, 6:10 PM IST
ان کے بقول جب تک سعودی ولی عہد کی اس قتل کے حوالے سے بے گناہی ثابت نہیں ہو جاتی تب تک ان کے تمام ذاتی اثاثے بھی منجمد کیے جائیں، ''خاشقجی کے قتل کے اصل ذمہ داروں تک پہنچنے کے لیے ابھی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: 19 Jun 2019, 6:10 PM IST
سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر 2018ء کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اسے ضائع کر دیا گیا تھا۔
Published: 19 Jun 2019, 6:10 PM IST
آنیئس کالما کے مطابق، '' تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ خاشقجی کو دانستہ طور پر اور پہلے سے تیار کی گئی منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا ہے۔ یہ ماورائے عدالت قتل ہے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی رو سے ریاض حکومت اس کی ذمہ دار ہے۔‘‘
Published: 19 Jun 2019, 6:10 PM IST
اس موقع پر انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش سے مطالبہ بھی کیا کہ اس قتل کی مزید تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمیٹی بنائی جائے۔ آنیئس کالما نے یہ رپورٹ چھ ماہ کی تحقیقات کے بعد مرتب کی ہے۔
Published: 19 Jun 2019, 6:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Jun 2019, 6:10 PM IST