ناروے کی پولیس کا کہنا ہے کہ اوسلو کے نواح میں ایک مسجد پر حملے کرنے والے اکیس سالہ فیلپ مانسہاؤس نے جمعے کے روز پولیس کے سامنے پہلی مرتبہ بیان دیتے ہوئے مسجد پر فائرنگ اور اپنی سوتیلی بہن کے قتل کے واقعات کا اعتراف کیا ہے۔
Published: undefined
اوسلو پولیس کے وکیل استغاثہ پال فریڈرک ہیورٹ کرابی نے ایک بیان میں بتایا، ''ملزم نے واقعات کا اعتراف کیا ہے لیکن ابھی باقاعدہ اعتراف جرم نہیں کیا۔ اس کی وضاحت کے باعث جاری تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔‘‘
Published: undefined
مانسہاؤس کو دہشت گردی کے ارتکاب اور اپنی سوتیلی بہن کے قتل کے الزامات کا سامنا ہے۔ جمعے کی شب اس نے پہلی مرتبہ پولیس کے سامنے بیان دیا۔ چار گھنٹے تک جاری رہنے والی تفتیش کے بعد رات گئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل استغاثہ نے جائے واقعہ سے جمع کردہ شواہد اور مانسہاؤس کے اقدام کے محرک سے متعلق تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
Published: undefined
تاہم رواں ہفتے کے اوائل میں کرابی نے مسجد پر دہشت گردانہ حملے کے محرکات کے حوالے سے کہا تھا اس کے حملے کا مقصد 'دہشت گردی اور ناروے میں مقیم مسلمانوں میں خوف پھیلانا‘ تھا۔
Published: undefined
ملزم کی وکیلِ صفائی اُنی فیریس نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے موکل نے واقعات کی وضاحت پیش کی اور وہ پولیس سے 'تعاون‘ کر رہا ہے۔ عدالت کی جانب سے عائد پابندیوں کے باعث فیریس نے بھی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ پیر کے روز اوسلو کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ٹرائل سے قبل کے چار ہفتوں کے دوران مانسہاؤس سے کسی کو ملاقات کی اجازت نہ دی جائے اور نہ ہی اسے ٹی وی یا اخبار تک رسائی دی جائے۔
Published: undefined
مانسہاؤس کو گزشتہ ہفتے کے روز اوسلو کے نواح میں واقع مسجد النور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اکیس سالہ اس شخص نے مسجد میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی تھی تاہم مسجد میں موجود ایک پینسٹھ سالہ نمازی نے اسے دبوچ لیا تھا۔ مشتبہ حملہ آور کو قابو کرنے والے شخص محمد رفیق کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ پاکستانی فضائیہ کا ایک ریٹائرڈ اہلکار ہے۔ اس پاکستانی کو ناورے میں 'ہیرو‘ کہا جا رہا ہے۔
مسجد پر حملے سے قبل ملزم نے مبینہ طور پر اپنی سوتیلی بہن کو بھی فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز