نیپئی تا: میانمار میں حالیہ فوجی تختہ پلٹ کے خلاف اور ملک کی اہم لیڈر آنگ سان سوچی کی جلد از جلد رہائی کے مطالبے پر ہزاروں افراد نے گزشتہ اتوار کے روز ملک بھر میں سخت احتجاج کیا۔ مظاہرے کے دوران ہزاروں مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ "ہم فوجی آمریت نہیں چاہتے، ہم جمہوریت چاہتے ہیں"۔ تاہم، تختہ پلٹ کرنے میں شامل فوجی افسران نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل میانمار کے فوجی حکمرانوں نے ملک میں تختہ پلٹ کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں افراد کی شرکت کے پیش نظر ہفتہ کے روز انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی، جسے اتوار کے روز دوبارہ بحال کر دیا گیا تھا۔ فوج نے ٹوئٹر اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر پابندی عائد کرنے کے فوراً بعد ہی انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی، تاکہ لوگوں کو تختہ پلٹ کے خلاف احتجاج کرنے سے روکا جاسکے۔
Published: undefined
جمعہ کے روز ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ بہت سے صارفین نے ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کا استعمال کرکے سوشل میڈیا پر عائد پابندیوں کو نظرانداز کیا ہے، لیکن عام طور پر اس پابندی کا اثر ظاہر ہو رہا ہے۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق رنگون شہر میں لوگوں کی بھیڑ احتجاج میں شامل ہوئی اور مظاہرین نے 'فوجی آمریت مردہ باد' اور 'جمہوریت زندہ باد' کے نعرے لگائے۔ تاہم مظاہرین سے نمٹنے کے لئے پولیس کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کردیا گیا ہے اور شہر کے تمام اہم راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined