عالمی خبریں

فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ میں جنگ کے دوران بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی پر گہری تشویش ظاہر کی اور کہا کہ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا کسی بھی بنیاد پر درست نہیں

<div class="paragraphs"><p>اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل / آئی اے این ایس</p></div>

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل / آئی اے این ایس

 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے غزہ میں جاری جنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اس دوران، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں گوٹریس نے کہا کہ غزہ میں قتل و غارت کی شرح ان کے دور میں دیکھی گئی کسی بھی شرح سے زیادہ ہے۔

Published: undefined

گوٹریس نے کہا، ’’غزہ میں قتل و غارت گری کی رفتار اور پیمانہ میرے سیکرٹری جنرل کے عہدے کے دوران کبھی نہیں دیکھا گیا۔ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ لبنانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں سے بھی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے، اور انہوں نے لبنان میں جنگ کے خطرے سے خبردار کیا۔ انہوں نے فریقین سے اسرائیل اور لبنان کے درمیان عارضی جنگ بندی پر متفق ہونے کی اپیل کی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، "ہمیں فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے، اور ہم غزہ میں ہونے والی طویل مذاکرات کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکتے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں وسیع پیمانے پر جنگ کو ہر قیمت پر روکا جائے۔ غزہ تنازعے کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس تنازعے کو ختم کرنے کے لیے غزہ میں پیش رفت انتہائی ضروری ہے۔

Published: undefined

گوٹریس نے غزہ میں انسانی بحران کی سنگینی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اقوام متحدہ کے 226 اہلکار مارے جا چکے ہیں، جن میں سے کئی اپنے خاندانوں کے ساتھ ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان ہلاکتوں کی تحقیقات اور جوابدہی کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ، مقبوضہ مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم میں تشدد بھی بدستور جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک تقریباً 700 فلسطینی اور 14 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں، جو گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ نئے بستیوں کی تعمیر، زمین کی ضبطگی، تباہی اور آباد کاروں کے درمیان تشدد مسلسل جاری ہے۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا، ’’بین الاقوامی عدالت انصاف کی ایڈوائزری رائے کے مطابق، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے۔ اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قبضے کو جلد از جلد ختم کرے۔‘‘

گوٹریس نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی حکام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹنگ کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی میڈیا دنیا کی آنکھیں اور کان ہیں اور صحافیوں کو ہر جگہ اپنا کام کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined