افغانستان میں طالبان حکومت تشکیل پانے کے بعد خواتین پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جس کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں۔ اب افغانستان کی کچھ خاتون صحافیوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انھیں کئی بار طالبان کے ذریعہ منعقد پریس کانفرنس میں حصہ لینے سے روک دیا جاتا ہے۔ یہ جانکاری ٹولو نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں دی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ٹولو نیوز کابل سے نشر ہونے والا ایک افغانی نیوز چینل ہے۔ اس چینل پر خاتون صحافیوں نے اپنے ساتھ ہو رہی تفریق کا تذکرہ کیا۔ ایک صحافی نیلاب نوری نے کہا کہ ’’افسوس کی بات ہے کہ ہمیں ان پریس کانفرنس سے باہر کر دیا گیا، جن میں ہم نے پہلے حصہ لیا تھا۔ میں حکومت سے ہاتھ ملانے اور خواتین کو ان کا حق دینے کے لیے کہتا ہوں تاکہ وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ کام کر سکیں۔‘‘
Published: undefined
ایک دیگر صحافی فطانہ بیات نے کہا کہ اس سلسلے میں کچھ دقتیں تھیں۔ جب وہ کچھ نمائشوں پر مبنی رپورٹ بنانا چاہتی تھی تو انھیں اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ کچھ میڈیا حامی گروپ اس معاملے کو لے کر فکر مند ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ خاتون صحافیوں کے روزگار پر پابندی سے اطلاعات کی فراہمی میں فرق آ سکتا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر یہ ہے کہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق خاتون صحافیوں کو اسلامی قانون کے مطابق میڈیا میں کام کرنے میں کوئی دقت نہیں۔ مجاہد نے کہا کہ میڈیا قانون کو طالبان لیڈر کے پاس منظوری کے لیے بھیجا گیا ہے، لیکن خاتون صحافیوں کے کام کو روکنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ ٹولو نیوز کے مطابق مجاہد نے کہا کہ میڈیا قانون، جو قیادت کو بھیجا جا چکا ہے اور ابھی منظوری ملنا باقی ہے، اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز