پیرس: فرانسیسی علاقائی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو فرانس سے انگلینڈ جانے کی کوشش کے دوران کئی تارکین وطن ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ اس سال کے مہلک ترین حادثات میں سے ایک ہے، جو دو ہفتے پہلے پیش آنے والے ایک اسی نوعیت کے واقعے کے بعد پیش آیا ہے۔
Published: undefined
فرانسیسی علاقے پا-ڈی-کیلے کے پری فیکچر (گورنر) نے متاثرہ افراد کی تعداد کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں، مگر تصدیق کی ہے کہ ’’متعدد تارکین وطن اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔‘‘ پری فیکچر جیکس بلنٹ کے دفتر نے بتایا کہ نیوز کانفرنس میں مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
Published: undefined
اس واقعے کے بعد سمندری حکام نے بتایا کہ تارکینِ وطن کی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل عبور کرنے کی متعدد خطرناک کوششیں حالیہ دنوں میں کی گئی ہیں۔ صرف جمعہ اور ہفتہ کے دوران 24 گھنٹوں میں 200 افراد کو بچایا گیا۔ اس ماہ کے آغاز میں شمالی فرانس کے ساحل پر کشتی کے الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 12 تارکینِ وطن ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثر کی ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب کشتی بے قابو ہو گئی۔
Published: undefined
یہ واقعہ اس سال چینل عبور کرنے کی کوششوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کی ایک کڑی ہے، جس میں اب تک 25 تارکین وطن کی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ پچھلے سال اس نوعیت کی ہلاکتوں کی تعداد 12 تھی۔ فرانسیسی اور برطانوی حکومتیں برسوں سے تارکینِ وطن کی غیر قانونی آمد کو روکنے کی کوششیں کر رہی ہیں، جو چھوٹی کشتیوں میں سوار ہو کر فرانس سے انگلینڈ جانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس عمل میں اسمگلروں کو ہزاروں یورو ادا کرتے ہیں۔
Published: undefined
برطانوی حکام کے مطابق، اس سال کے آغاز سے اب تک 22000 سے زائد تارکینِ وطن چینل عبور کر کے انگلینڈ پہنچ چکے ہیں۔ تارکینِ وطن کی بڑی تعداد اور ان کے زندگی کی خطرے میں ڈالنے والی کوششیں اس بات کا اشارہ ہیں کہ یہ مسئلہ دونوں ممالک کے لیے سنگین ہے، اور اس کا حل تلاش کرنا انتہائی ضروری ہے۔
Published: undefined
حکام نے اس حالیہ سانحے کے تناظر میں مزید تحقیقاتی کارروائیوں کا وعدہ کیا ہے اور اس واقعے سے متعلق تمام حقائق کو منظر عام پر لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ، تارکینِ وطن کی حفاظت اور انہیں بہتر طریقے سے مدد فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر سوشل میڈیا