عالمی خبریں

چین کے ایک انوکھے کیڑے سے پوری دنیا پریشان

اس کیڑے کو لانگ ہارن بیٹل کہتے ہیں۔ ایک وقت تک یہ صرف چین، تائیوان اور کوریا کے کچھ حصوں میں پایا جاتا تھا تاہم آج یہ دنیا کے کئی ممالک تک پہنچ چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویکیپیڈیا&nbsp;</p></div>

تصویر ویکیپیڈیا 

 

ہندوستان کا پڑوسی ملک چین اکثر اپنے کارناموں کی وجہ سے دنیا میں بدنام رہتا ہے۔ کبھی کسی وائرس کی وجہ سے اور کبھی کسی وجہ سے۔ لیکن اس بار چین اپنے ہی ایک کیڑے کی وجہ سے دنیا بھر میں بدنام ہو رہا ہے۔ دراصل چین کا یہ انوکھا کیڑا پوری دنیا میں تباہی مچا رہا ہے۔ اس کے اندر اتنی طاقت ہے کہ یہ ایک پورے جنگل کو تباہ کر سکتا ہے۔

Published: undefined

جس کیڑے کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں۔ اسے لانگ ہارن بیٹل کہتے ہیں۔ ایک وقت تک یہ صرف چین، تائیوان اور کوریا کے کچھ حصوں میں پایا جاتا تھا۔ تاہم آج یہ دنیا کے کئی ممالک تک پہنچ چکا ہے۔ یہ کیڑا درختوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ لیکن اگر یہ آپ کے گھر کے اندر پہنچ جائے تو وہاں موجود لکڑی کی ہر چیز کو تباہ کر سکتا ہے۔

Published: undefined

اس کیڑے کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اگر یہ کسی درخت یا پودے میں پھنس جائے تو اسے وہاں سے نکالنا تقریباً ناممکن ہے۔ اسے ہٹانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ جس شاخ کو اس نے پکڑ رکھا ہے اسے کاٹ دیا جائے۔ یہ کیڑا امریکہ، جنوبی افریقہ، مشرق وسطیٰ، آسٹریلیا، سوئٹزرلینڈ اور ہندوستان کی کئی ریاستوں میں پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق سائنسدان بھی اس کیڑے کو دیکھ کر حیران ہیں۔ جرمنی کی یونیورسٹی آف ہیمبرگ کے محققین کے مطابق اگر یہ کیڑا آپ کے گھر میں داخل ہو جائے تو یہ آپ کے صوفے، کھانے کی میز، کرسیاں حتیٰ کہ کھڑکیوں اور دروازوں کو بھی کھا سکتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں اس کیڑے کی وجہ سے جنگل کا ایک پورا حصہ کاٹنا پڑا۔ یہ کیڑے خاص طور پر بانس کی لکڑی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ درحقیقت، لمبے سینگ برنگ سے  ایک گول سوراخ کرتا ہے اور وہاں اپنے انڈے دیتا ہے۔ اس کے بعد وہ بچوں کو جنم دیتے ہیں اور پھر تیزی سے پھیلتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined