واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں کو ختم کرنا ایک طویل عمل ہے جس میں وقت لگے گا۔ صدر جو بائیڈن نے 2015 کے ایران جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے اور اس کے تحت امریکی ذمہ داریوں کی تعمیل کی بات کی ہے، جس کے لئے یہ عمل جلد شروع ہونے کی امید ہے۔
Published: undefined
بلنکن نے بدھ کے روز صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس مقام سے دور ہیں جس تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔ جوہری معاہدے کی تعمیل کے حوالے سے ایران بہت سے محاذوں پر ناکام رہا ہے، لہذا معاہدے پر عمل درآمد کرنے اور اپنی ذمہ داریوں کے تحت امریکی کاروائیاں شروع کرنے میں وقت لگے گا۔ ہم اپنی پوری کوشش کریں گے۔
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ جو بائیڈن نے ایران جوہری معاہدے میں امریکہ کے دوبارہ شامل ہونے کا وعدہ کیا تھا، اور اگر ایران اس معاہدے کے تحت اپنے فرائض کی تعمیل کرتا ہے تو یہ عمل جلد ہی شروع ہوجائے گا۔ بلنکن نے کہا ’’ایران کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کچھ خاص امور پر بہت خراب ہیں جن کو ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حل کرنے کی کوشش کریں گے‘‘۔ قابل ذکر ہے کہ مئی 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دور میں لئے گئے فیصلوں پر نظرثانی کر رہی ہے جس میں یمن کے حوثی جنگجوؤں پرعائد پابندیوں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ بلنکن نے بدھ کے روز صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ٹرمپ انتظامیہ کے دور حکومت میں لئے گئے فیصلوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر معاملے کو صحیح طور پر سمجھا جائے اور اس پر بحث کی جائے۔ میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ میں حوثی جنگجوؤں پر پابندیوں کے معاملے پر خصوصی توجہ دے رہا ہوں‘‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined