عالمی خبریں

کم دوری کے راکیٹ، میزائل اور ڈرون کو پکڑنے میں اسرائیل کا تحفظاتی نظام ناکام، سیکوریٹی ایجنسیاں ہوئیں پریشان

حملوں کا پتہ نہیں لگا پانا اسرائیل کی بڑی ناکامی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ملک پر اگر بڑے پیمانے پر ڈرون یا میزائل سے حملہ ہوا تو اسے روکنے کے لیے وافر انتظام نہیں ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

 

گزشتہ روز اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے گھر پر ایک بار پھر حملہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے اکتوبر مہینہ میں بھی ڈرون سے ان کے گھر کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ان دو حملوں کے بعد اسرائیل اور اس کی خفیہ ایجنسیوں میں کھلبلی پیدا ہو گئی ہے۔ حملوں کا پتہ نہیں لگا پانا اسرائیل کی بڑی ناکامی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر پر ہوئے اس حملے کی سبھی اسرائیلی سیاسی پارٹیوں نے مذمت کی ہے۔ اپوزیشن رہنما یائر لیپڈ اور بینی گیٹز نے اس معاملے کے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے سوشل میڈیا پر لکھا "حد پار کر گئی ہے، سیکوریٹی ایجنسیاں فوری طور پر اس معاملے میں کارروائی کریں۔"

Published: undefined

یروشلم پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ اسرائیل کو لمبی دوری کے میزائل کو ختم کرنے میں زیادہ مشکل نہیں ہوتی ہے، حالانکہ کم دوری کے راکیٹ، میزائل یا ڈرون کو پکڑنے میں اسرائیل کا تحفظاتی نظام ناکام ثابت ہو رہا ہے۔ دفاعی ماہر لِرن ایٹمبی نے کہا کہ ڈرون کافی کم اونچائی پر اڑتا ہے، اس میں دھماکہ بھرے ہوتے ہیں، اس لیے اسے نشانہ بنانا خطرناک ہو سکتا ہے اور اس سے لوگوں کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔

Published: undefined

ایک سینئر افسر نے بتایا کہ اسرائیل پر اگر بڑے پیمانے پر ڈرون حملے یا میزائل سے حملہ ہو تو بھی اس سے نپٹنے کے لیے اسرائیل کے پاس وافر انتظام نہیں ہیں۔ کچھ میزائل کو تو روکا جا سکتا ہے لیکن اچانک کئی حملے کو روک پانا اسرائیل کے آئرن ڈوم کے لیے بھی ممکن نہیں ہے۔

واضح ہو کہ نیتن یاہو کے گھر پر 2 فلیئرس (آگ کے گولے) داغے گئے تھے جو کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے گھر کے آنگن میں گرے تھے۔ جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت نیتن یاہو وہاں پر موجود نہیں تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined