واشنگٹن: امریکہ نے مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم کے جنوب میں مزید یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی منصوبے پر تنقید کی ہے۔ امریکی تنقید کا بڑا سبب نئی یہودی بستیوں کی تعمیر سے ' یونیسکو ' کے عالمی ورثے میں شامل کے لیے مقامات کا متاثر ہونا ہے۔ امریکہ کی طرف سے بیت لحم میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کی مذمت کی گئی ہے، اس منصوبے سے فلسطینی ریاست کے امکانات پر زد پڑے گی۔
Published: undefined
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے نمائندہ وزیر خزانہ سموٹریچ نے یہودی بستیوں کے نئے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کھلے عام کہا ہے کہ اسرائیل کو امید ہے کہ اس منصوبے کے ذریعے اسرائیل زمین پر کچھ نئے حقائق کی تخلیق کر سکے گا، تاکہ فلسطینی ریاست کا راستہ روکا جا سکے۔
واضح رہے اسرائیل ایک عرصے سے اپنے عالمی سطح پر رسوخ رکھنے والے اتحادیوں کی مدد سے اسرائیل فلسطینی مقبوضہ علاقوں کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ اسی جانب سموٹریچ نے امکان ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
امریکی ترجمان نے نشاندہی کی ہے اس نئے منصوبے میں شامل ہر ایک قدم نئی بستیوں میں سے ہر ایک فلسطینی اقتصادی ترقی اور نقل و حرکت کی آزادی میں رکاوٹ پیدا کرے گا اور دو ریاستی حل کی امکانی وجود کے لیے فزیبلٹی کو کمزور کر دے گا۔
ترجمان نے کہا، ’’یہ بات بین الاقوامی قانون سے بھی متصادم معلوم ہوتی ہے، ہم یقینی طور پر مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کے اضافے اور ترقی کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے انتہائی دائیں بازو کے ارکان سموٹریچ اور ایتمار بین گویر بارے امریکی تنقید میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ دونوں وزیر غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے صدر جو بائیڈن کے منصوبے کے بھی مخالف ہیں۔
اسرائیل نے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کو 1967 سے قبضے میں لے رکھا ہے۔ ان مقبوضہ علاقوں میں نئی بستیاں بنانے کی حکمت عملی پر تیزی سے عمل پیرا ہے۔ امریکی زبانی کلامی تنقید کا موقف رکھا ہے، جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ یہودی بستیوں کی تعمیر میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined