لبنان اور شام میں دو دنوں کے اندر ہونے والے پیجر، واکی ٹاکی اور سولر پینلز کے سلسلہ وار دھماکوں کے پیچھے ایک پیچیدہ اسرائیلی خفیہ آپریشن سامنے آیا ہے، جسے ’آپریشن لبنان‘ کے نام سے 2022 میں تیار کیا گیا تھا۔ اسرائیل نے اس منصوبے کے تحت ہنگری میں ایک فرضی شیل کمپنی بنائی اور تائیوان کی معروف کمپنی ’گولڈ اپالو‘ کے ساتھ معاہدہ کیا، تاکہ حزب اللہ کو دھماکہ خیز مواد سے لیس مواصلاتی آلات فراہم کیے جائیں۔
Published: undefined
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے 2022 میں ’بی اے سی کنسلٹنگ کے ایف ٹی‘ کے نام سے ہنگری میں ایک فرضی یعنی شیل کمپنی قائم کی۔ اس کمپنی کا مقصد حزب اللہ کے مواصلاتی نیٹ ورک کو تباہ کرنا تھا۔ بی اے سی کنسلٹنگ نے خود کو ایک بین الاقوامی پیجر اور واکی ٹاکی بنانے والی کمپنی کے طور پر پیش کیا اور تائیوان کی گولڈ اپالو کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس کے تحت یہ آلات تیار کیے جانے تھے۔ اس معاہدے میں دھماکہ خیز مواد (پی ای ٹی این) سے لیس بیٹریاں شامل کی گئیں جو پیجرز اور واکی ٹاکیوں میں فٹ کی گئیں۔
Published: undefined
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے 2022 میں اپنے جنگجوؤں کو ہدایت کی تھی کہ وہ موبائل فون کے بجائے پیجر اور واکی ٹاکی جیسے قدیم آلات کا استعمال کریں، تاکہ اسرائیلی جاسوسی سے بچا جا سکے۔ حزب اللہ نے ان مواصلاتی آلات کو اپنے تحفظ کا اہم ذریعہ سمجھا، لیکن اسرائیل نے انہی آلات میں دھماکہ خیز مواد نصب کر کے انہیں نقصان پہنچانے کا منصوبہ تیار کیا۔
Published: undefined
لبنان اور شام کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دو دنوں کے اندر پیجر، واکی ٹاکی اور سولر پینلز میں دھماکے ہوئے، جن میں مجموعی طور پر 32 افراد ہلاک اور 4500 سے زائد زخمی ہوئے۔ ان دھماکوں کا مقصد حزب اللہ کی مواصلاتی صلاحیتوں کو تباہ کرنا اور ان کی نقل و حرکت کو محدود کرنا تھا۔
بی اے سی کنسلٹنگ کے ایف ٹی نے یہ پیجر اور واکی ٹاکی دھماکہ خیز مواد سے لیس بیٹریوں کے ساتھ تیار کیے۔ اس کا مقصد تھا کہ جب حزب اللہ کے جنگجو ان آلات کا استعمال کریں، تو ان میں دھماکہ کیا جا سکے۔ تائیوان کی گولڈ اپالو کمپنی نے یہ آلات تیار کیے لیکن انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ یہ مواصلاتی آلات دھماکہ کے لیے استعمال کیے جائیں گے!
Published: undefined
اسرائیل نے یہ دھماکہ خیز مواصلاتی آلات حزب اللہ کے لیے تیار کر کے ایک جدید طریقہ اختیار کیا۔ اسرائیل نے ان پیجرز اور واکی ٹاکیوں کو ’بٹن‘ نامی کوڈ سے موسوم کیا، جنہیں مخصوص وقت پر فعال کر کے دھماکہ کیا جا سکتا تھا۔ ستمبر 2024 میں ان دھماکوں کا وقت آ پہنچا، جب حزب اللہ نے یہ آلات استعمال کرنا شروع کیے۔
اسرائیل نے ان دھماکوں میں ملوث ہونے کی باضابطہ تصدیق یا انکار نہیں کیا ہے، تاہم اسرائیلی حکام کے بیانات سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ حزب اللہ کی مواصلاتی صلاحیتوں کو نقصان پہنچانے پر مطمئن ہیں۔ جبکہ، حزب اللہ نے ان حملوں کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے اور سخت اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined