تہران: ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے کہا ہے کہ تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کا قتل ایک ’اسٹریٹجک غلطی‘ تھی جو اسرائیل کو بہت ’مہنگی‘ پڑے گی۔ باقری کنی نے یہ بات جمعرات کو ’اے ایف پی‘ کے ساتھ انٹرویو کے دوران کہی۔
Published: undefined
اسرائیل نے ہنیہ کے قتل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جو اکتیس جولائی کو نو منتخب صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے، جب انہیں ان کی قیام میں دھماکے سے ہلاک کیا گیا۔ اس پر ایران نے اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائی کا وعدہ کرتے ہوئے اسے ھنیہ کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ایران اور اسرائیل ایک دوسرے کے خلاف جنگ کے دھانے پر کھڑے ہیں۔
علی باقری نے کہا کہ ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا رد عمل سخت ہوگا اور اسرائیل کوھنیہ کا قتل مہنگا پڑے گا۔
Published: undefined
ایران کے جواب کی نوعیت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام ہی یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ جمہوریہ کے مفادات کے مطابق کس طرح جواب دیا جائے۔
ایرانی وزیر نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ سے کشیدگی، جنگ اور بحران کو باقی خطے میں برآمد کرنا چاہتا ہے۔ ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنے ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کے قابل نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined