ايرانی حکومت نے اپنی جوہری سرگرميوں کو محدود رکھنے کے ليے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ سن 2015 ميں طے شدہ معاہدے کی بعض شرائط یا ذمہ داریوں سے جزوی دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے ميں ایران کی جانب سے ڈیل پر دستخط کرنے والے ممالک برطانيہ، چين، فرانس، جرمنی اور يورپی يونين کو خطوط لکھ کر باضابطہ طور پر بدھ 8 مئی کو مطلع کیا ہے۔
Published: undefined
ایرانی حکومتی فیصلے کے مطابق افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو بڑھانے پر عائد پابندی کو ختم کر دیا جائے گا۔ ایرانی فیصلے کے مطابق بھاری پانی کا بھی ذخیرہ بڑھایا جائے کیونکہ یہ بعض ری ایکٹروں میں استعمال کیا جائے گا تا کہ جوہری خلیوں کے ٹکراؤ کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
Published: undefined
تہران حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ جوہری ڈیل کے دائرہ کار سے باہر نہیں نکلے گا اور اس کی بنیادی شرائط کا احترام جاری رکھا جائے گا۔ ایرانی حکومت بعض ایسی جوہری سرگرمیوں کو شروع کرنے کی خواہش رکھتی ہے جو اُس نے رضاکارانہ طور پر معطل کر رکھی تھیں۔
Published: undefined
اس تناظر میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف بھی کہہ چکے ہیں کہ اُن کی حکومت سن 2015 کی جوہری ڈیل کی شرائط کے منافی کوئی اقدام نہیں کرے گی۔ ظریف کے مطابق ایرانی اقدامات ڈیل کے دائرہ کار میں رکھے جائیں گے کیونکہ اسلامی جمہوریہ نے اس ڈیل سے دستبرداری کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریباً ايک سال قبل اس ڈيل کی سالانہ توثیق نہ کرتے ہوئے يک طرفہ طور پر امریکی عليحدگی کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد واشنگٹن حکومت نے تہران کے خلاف انتہائی سخت اقتصادی پابنديوں کا نفاذ کر دیا ہے۔
Published: undefined
ایرانی حکومت نے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا جب واشنگٹن حکومت نے ایک طیارہ بردار جنگی بحری جہاز یو ایس ایس ابراہم لنکن کو خطے میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی جنگی بحری جہاز کی تعیناتی خطے میں کشیدگی اور تناؤ میں اضافے کے ساتھ ساتھ ایرانی حکومت کے لیے ایک واضح اور سخت پیغام تصور کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر سوشل میڈیا