ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔ ایک جانب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ بات چیت کے لئے تیار ہے لیکن دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے ایرانی نیوز ایجنسی سے کہا ہے کہ موجودہ حالات بات چیت کے لئے ساز گار نہیں ہیں یعنی انہوں نے ٹرمپ کی بات چیت کی پیش کش کو ٹھکرا دیا ہے۔
Published: undefined
ایرانی صدر نے صرف بات چیت کی پیش کش کو ہی نہیں ٹھکرایا ہے بلکہ کہا ہے کہ ایران کے پاس واحد راستہ مزاحمت کا ہے ۔حسن روحانی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے ’تمام تر سیاسی اور معاشی دباؤ کے باوجود ایرن کے عوام کسی دھمکی کے سامنے نہیں جھکے گے۔‘
Published: undefined
ایران کے صدر حسن روحانی نے یہ بیان شمال مغربی صوبے آذربائیجان میں ایک ڈیم کی افتتاحی تقریب کے دوران دیا۔ انھوں نے کہا ’’امریکہ کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ ایران کی شان و شوکت کو ختم کر سکتے ہیں لیکن مشکلات اور پابندیوں کے دنوں میں نئے منصوبوں کا افتتاح، ہماری جانب سے وائٹ ہاؤس کو پرعزم جواب ہے۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف امریکہ کے قائم مقام سیکرٹری دفاع پیٹرک شانان نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ حملوں کو جوابی اقدامات سے ’روک دیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے پینٹاگون میں صحافیوں کو بتایا ’میرے خیال میں ہمارے اقدمات بہت دانشمندانہ تھے اور ہم نے امریکیوں پر ممکنہ حملوں کو روک دیا ہے جو کہ بہت اہم ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’میں یہ کہوں گا کہ ہم اس وقت میں ہیں جہاں خطرہ ابھی بھی زیادہ ہے اور ہمارا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایرانیوں کی جانب سے کوئی غلطی نہ ہو۔‘
Published: undefined
واضح رہے کہ حالیہ کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب ایران نے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد کو معطل کیا۔ ایران نے یورینیئم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی بھی دی۔ جس کے بعد امریکہ نے ایران پر عائد پابندیاں مزید سخت کر دیں۔ یہ یورینیئم جوہری ری ایکٹر کا ایندھن اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا