تہران: ایران کے صدارتی انتخابات کے لئے جمعہ کی صبح 7 بجے سے پولنگ کے عمل کا آغاز ہو گیا۔ انتخابات میں 56 ملین سے زیادہ افراد اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے مجاز ہیں۔ ایران کے صدرحسن روحانی نے اپنے ہم وطنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں اور صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ میں بھرپور انداز میں حصہ لیں۔
Published: undefined
ایرانی وزیر داخلہ کے مطابق پولنگ کا عمل جمعہ کی صبح سات بجے سے ہفتے کو علی الصباح دو بجے تک جاری رہے گا۔ ملک بھر میں 67 ہزار پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ووٹروں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چہرے پر ماسک پہن کر آئیں، ووٹ ڈالتے وقت سماجی فاصلہ برقرار رکھیں اور ووٹ پرچی پر نشان لگانے کے لیے اپنا قلم گھر سے لے کر آئیں۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو اردو کے مطابق ان انتخابات میں ویسے تو کئی امیدوار میدان میں ہیں تاہم مقابلہ قدامت پسند نظریات کے حامل شیعہ عالم ابراہیم رئیسی اور قدرے اعتدال پسند سینٹرل بینک کے سابق گورنر عبد الناصر کے درمیان ہے۔ لیکن ایران کے مذہبی پیشوا اور رہبر اعلی آیت اللہ علی خامنہ ای کے پسندیدہ امیدوار ابراہیم رئیسی ہیں اور تمام جائزوں کے مطابق انہی کی کامیابی کے زیادہ امکانات بھی ہیں۔
Published: undefined
ایران کے رہبر اعلی خامنہ ای نے تہران میں جمعے کی صبح اپنا ووٹ ڈالا اور لوگوں سے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے اپیل بھی کی۔ ان کا کہنا تھا، ''ہر ایک ووٹ شمار کیا جاتا ہے، باہر نکلو اور ووٹ ڈال کر اپنے صدر کا انتخاب کرو۔ یہ آپ کے ملک کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے۔''
Published: undefined
قبل ازیں، حسن روحانی نے صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کے آغاز سے چند گھنٹے قبل ایرانیوں سے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے ایک نشری تقریر میں ایرانی ووٹروں سے مخاطب ہوکر کہا ’’ عوام کسی ایک ادارے یا گروپ کی کمیوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ووٹنگ کے عمل سے کنارہ کشی اختیار نہ کریں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ہمیں ووٹنگ پر اپنے تحفظات کو مقدم نہیں رکھنا چاہیے۔
Published: undefined
آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کے روز بھی عوام پر زور دیا تھا کہ وہ جمعہ کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھرپور حصہ لیں کیونکہ ان انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ اور ایران پر بیرونی دباؤ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ’’اگر لوگ پولنگ کے عمل میں بھرپور طریقے سے شریک نہیں ہوتے ہیں تو دشمن کی جانب سے دباؤ میں اضافہ ہوگا۔اگر ہم دباؤ اور پابندیوں میں کمی چاہتے ہیں تو لوگوں کی شرکت میں اضافہ ہونا چاہیے اور نظام کو حاصل عوامی مقبولیت دشمن پر ظاہرہونی چاہیے۔‘‘ ایران میں اور بیرون ملک مقیم نظام مخالف سیاسی لیڈربھی اپنے ہم وطنوں پر زوردے رہے ہیں کہ وہ انتخابی عمل میں حصہ نہ لیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined