تہران: ایران اور دنیا کی دیگر سپر پاور کے درمیان جوہری معاہدہ سے امریکہ کے گزشتہ سال ہٹ جانے کے بعد پیدا ہونے والے بحران کو دیکھتے ہوئے فرانس اور ایران نے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی شرائط پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اطلاع فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے دی ہے۔ اس معاہدہ میں ایران کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین بھی فریق تھے۔
Published: 07 Jul 2019, 5:10 PM IST
موصولہ اطلاعات کے مطابق میكرون اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان اس مسئلہ پر فون پر بات چیت ہوئی ہے اور میكرون نے 2015 کے معاہدے کو ختم ہونے کے نتائج پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بی بی سی نیوز کے مطابق روحانی نے یوروپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاہدے کو بچانے کے لئے مستعدی سے کام کریں۔ گزشتہ سال امریکہ کے اس معاہدے سے پیچھے ہٹ جانے کے بعد سے یہ معاہدہ بحران میں آ گیا تھا۔
Published: 07 Jul 2019, 5:10 PM IST
اس کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران پر کئی پابندیاں عائد کردی تھیں اور اس سال مئی کے مہینے میں ایران نے افزودہ یورینیم کی پیداوار کو کافی بڑھا دی تھی۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ اس کا استعمال جوہری بم بنانے میں کرے گا۔ ایران کو اس طرح کے یورینیم کی جتنی ضرورت ہے اس نے اس سے زیادہ مقدار میں اس کو جمع کر لیا ہے۔
Published: 07 Jul 2019, 5:10 PM IST
اس دوران بی بی سی کے سیاسی امور کے ماہر جوناتھن مارکس نے کہا ہے امریکہ کو اس بات چیت کے لئے منانا بہت مشکل ہے۔ ایران پر عائد امریکی پابندیوں کو کم کرنے کے لئے یوروپی ممالک کافی محنت کر رہے ہیں اور اس معاہدے کے مستقبل کو لے کر اتنی بے یقینی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔
Published: 07 Jul 2019, 5:10 PM IST
قابل غور ہے کہ یوروپی ممالک نے ایران کے ایٹمی عزائم پر لگام لگانے کے لئے 2015 کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ گزشتہ ہفتہ ایران نے اعلان کیا تھا کہ وہ معاہدے کے تحت اپنے کچھ وعدوں کو پورا نہیں کرے گا۔ گزشتہ سال امریکہ نے معاہدے سے باہر ہونے کا اعلان کیا تھا اور ایران پر مزید سخت پابندی عائد کردی تھی۔
Published: 07 Jul 2019, 5:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Jul 2019, 5:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز