ہالینڈ کے شہر دی ہیگ سے بدھ تین اکتوبر کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ فیصلہ آج اسی ڈچ شہر میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف یا آئی سی جے کی طرف سے سنایا گیا، جس پر عمل درآمد قانونی طور پر لازمی ہوتا ہے۔ تاہم یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ آیا واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ اس عالمی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے واقعی اس پر عمل بھی کرتی ہے۔
Published: 04 Oct 2018, 5:39 AM IST
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سال مئی میں واشنگٹن کے اس ایرانی جوہری معاہدے سے اخراج کا اعلان کر دیا تھا، جس پر تہران اور متعدد عالمی طاقتوں نے دستخط کیے تھے۔ پھر صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف امریکا کی طرف سے سخت پابندیوں کی بحالی کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
Published: 04 Oct 2018, 5:39 AM IST
ایرانی حکومت نے واشنگٹن کے اس فیصلے کے خلاف جولائی میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ اب اس مقدمے میں اپنا ابتدائی فیصلہ سناتے ہوئے اس عدالت نے کہا ہے، ’’امریکا کی طرف سے ایران کے خلاف شہری ہوا بازی کے لیے ضروری ساز و سامان اور فاضل پرزوں کی فراہمی، اشیائے خوراک اور زرعی مصنوعات، ادویات اور طبی ساز و سامان کی درآمد اور فراہمی سے متعلق جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں، واشنگٹن حکومت فوری طور پر ان پابندیوں کو ختم اور ان کی وجہ سے پیدا ہونے والی تمام ممکنہ رکاوٹوں کا تدارک کرے۔‘‘
Published: 04 Oct 2018, 5:39 AM IST
یہ عبوری فیصلہ سناتے ہوئے بین الاقوامی عدالت انصاف کے سربراہ عبدالقوی احمد یوسف نے کہا کہ یہ حکم ایک ’عبوری اقدام‘ ہے اور عدالت کی طرف سے اس مقدمے میں حتمی فیصلہ سنایا جانا ابھی باقی ہے اور نہ ہی اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اس تنازعے میں حتمی فیصلہ سنانا اس عدالت کے قانونی دائرہ عمل میں آتا ہے۔
Published: 04 Oct 2018, 5:39 AM IST
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس فیصلے کے بارے میں اپنی نشریات میں ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے ایک ویڈیو فوٹیج دکھاتے ہوئے لکھا: ’’دی ہیگ کی عدالت میں تہران کی واشنگٹن کے خلاف فتح۔‘‘
Published: 04 Oct 2018, 5:39 AM IST
اس مقدمے کی سماعت کے دوران اگست کے مہینے میں ایران کی طرف سے عدالت سے یہ درخواست کی گئی تھی کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو ان کی ’غیر قانونی‘ حیثیت کی وجہ سے معطل کیا جائے۔
Published: 04 Oct 2018, 5:39 AM IST
اس کے برعکس امریکی حکومت کے وکلاء نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے ایران کے خلاف بحال کردہ یہ پابندیاں قطعی قانونی ہیں اور یہ امریکا کے قومی سلامتی کے مفادات کے تحت بھی جائز ہیں، جنہیں اسی وجہ سے ایران کی طرف سے کسی عالمی عدالت میں چیلنج بھی نہیں کیا جاسکتا۔
Published: 04 Oct 2018, 5:39 AM IST
اس کے برعکس دی ہیگ کی عدالت نے اپنے عبوری فیصلے میں یہ بہرحال کہا کہ ان امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران میں خاص طور پر شہری ہوا بازی کے شعبے کو ممکنہ طور پر سلامتی کے شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ مجموعی طور پر اس مقدمے میں عالمی عدالت کی طرف سے حتمی فیصلہ سنائے جانے میں کئی برس بھی لگ سکتے ہیں۔
Published: 04 Oct 2018, 5:39 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Oct 2018, 5:39 AM IST