اسرائیل اور حماس جنگ کے درمیان پہلی بار ہندوستان نے اقوام متحدہ میں کھل کر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق اقوام متحدہ کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے ہندوستان اور فلسطینیوں کے ساتھ دیرینہ تعلقات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی جانوں کا ضیاع قبول نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
روچیرا کمبوج نے ہندوستان اور فلسطین کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات اور " امن اور خوشحالی" کے حصول میں فلسطین کی ہندوستان کی مسلسل حمایت کو درج کیا۔ انہوں نے کہا، "آج ہم یہاں ایک ایسے وقت میں جمع ہوئے ہیں جب اسرائیل-حماس جنگ کی وجہ سے، مشرق وسطیٰ میں سلامتی کی صورتحال مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے۔ علاقے میں بڑے پیمانے پر شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ ان میں خواتین اور بچوں کا جانی نقصان سب سے زیادہ ہوا ہے۔ یہ ایک خطرناک انسانی بحران ہے۔ ہم شہریوں کی ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔"
Published: undefined
روچیرا کمبوج نے فلسطینی شہریوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، "ہم نے اپنی طرف سے 70 ٹن انسانی ہمدردی کا سامان بھیجا ہے، جس میں 16.5 ٹن ادویات اور طبی سامان بھی شامل ہے۔"
Published: undefined
اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے روچیرا نے کہا کہ دہشت گردی اور شہریوں کو یرغمال بنانا تشویشناک ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مغویوں کی فوری رہائی کے حوالے سے بھارت کا موقف بھی دنیا کے سامنے پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان دہشت گردی کے تئیں زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھتا ہے اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کی وکالت کرتا ہے۔
Published: undefined
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق حماس نے اب تک 81 یرغمالیوں کو رہا کیا ہے اور اسرائیل نے اب تک 180 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔ حالانکہ اسرائیلی فوج ابھی تک غزہ میں موجود ہے۔ غزہ کے عوام کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ پورا علاقہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ غزہ میں 15000 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز