دہلی میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات اور متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف انڈونیشیا میں شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ انڈونیشیائی سول سوسائٹی کی جانب سے دار الحکومت جکارتہ میں واقع ہندوستانی سفارت خانہ کے باہر نعرے بازی کی اطلاعات ہیں۔ دریں اثنا، انڈونیشیائی حکومت نے انڈونیشیا میں موجود ہندوستانی سفیر کو طلب کر کے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ ادھر ہندوستان نے جکارتہ میں واقع ہندوستانی سفارت خانہ اور مدان میں واقع ہندوستانی قونصل خانہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دہلی تشدد میں 53 افراد جان بحق ہو گئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ ساتھ ہی کروڑوں روپے کی املاک، جن میں مکانات اور دکانیں شامل ہیں، کو بھی جلا دیا گیا۔ اس تشدد کے بعد سے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مسلم دنیا سے بھی تشویش کا ظہار کیا گیا۔ جبکہ بنگلہ دیش، افغانستان اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک میں سڑکوں پر اتر کر لوگوں نے دہلی میں مسلم مخالف فسادات پر صدائے احتجاج بلند کی۔
Published: undefined
انڈونیشیائی صدر جوکو ویدودو حکومت کی طرف سے ایک طرف جہاں ہندوستانی سفارتخانہ اور قونصل خانہ کی حفاظت کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے وہیں دوسری طرف ہندوستانی حکومت سے کہا ہے کہ انڈونیشیائی عوام میں پائے جا رہے غصہ پر توجہ دی جائے۔
Published: undefined
انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے ’’انڈونیشیا میں 80 فیصد مسلمان ہیں، پھر بھی یہاں بدھ اور ہندو مت کے پیروکاران موجود ہیں اور یہ اسلامی ملک نہیں ہے۔ سول سوسائٹی اور متعدد تنظیمات نے احجاج کر کے ہندوستانی حکومت کو پیغام دیا ہے۔ لوگوں میں تشویش ہے لیکن انڈنیشیائی حکومت کو یقین ہے کہ دونوں ممالک میں جمہوریت ہے اور دونوں ہی کثیر جہتی ثقافت کے حامل ہیں۔‘‘
Published: undefined
ذرائع نے مزید کہا کہ ’’انڈونیشیا ہندوستان کے اندرونی معاملات میں دخل نہیں دینا چاہتا لیکن ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے یہاں کے عوام میں تشویش ہے اور یہ حکومت کے لئے بھی ایک مسئلہ ہے۔‘‘
Published: undefined
قبل ازیں، یکم مارچ کو بھی انڈونیشیائی وزارت خارجہ کی طرف سے ہندوستانی سفیر پردیپ کمار راوت کو طلب کیا تھا اور اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ وہیں دوسری طرف ہندوستان میں انڈونیشیا کے سفیر سدھارتھو سوریودیپورو کے ساتھ ہندوستانی وزارت خارجہ نے ایک سے زیادہ مرتبہ میٹنگ کر کے ہندوستانی سفارت خانہ کی حافظت پر تشویش ظاہر کی تھی۔ ہندوستانی سفیر پردیپ راوت اس ہفتہ کے اواخر میں انڈونیشیا کے نائب صدر اور عالم معروف امین سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔
Published: undefined
جکارتہ میں 13 مارچ کو ملی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے سی اے اے اور دہلی فسادات کے خلاف زبردست احجاج کیا گیا تھا۔ یہاں ہر جمعہ کو اسی طرح کا احتجاج کیا جاتا ہے اور یہ سلسلہ تین ہفتوں سے بدستور جاری ہے۔ وسیع پیمانے پر احتجاج کے پیش نظر ہندوستانی سفارتخانہ کی حفاظت کے پیش نظر 1100 پولیس اہلکاروں کو مامور کیا گیا تھا۔
Published: undefined
قبل ازیں، جمعرات کے روز انڈونیشیا علما کونسل کی ایک میٹنگ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم ہندوستان کے لئے بھیجے جو سی اے اے، دہلی فسادات اور جموں و کشمیر میں ہوئی کارروائی کی تحقیقات کرے۔ میٹنگ کے دوران کہا گیا کہ ’ہندو شدت پسندوں کی طرف سے ہندوستانی مسلمانوں پر حملہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں انڈونیشیائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ہندوستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ملائشیا اور ترکی کی جانب سے سی اے اے اور جموں و کشمیر پر کیے تبصرہ کو ہندوستان حکومت نے انہیں اندرونی معاملات قرار دے کر چپ کرا چکی ہے جبکہ ایران کو بھی ہندوستان نے یہی جواب دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی سربراہ نے جب سی اے اے کے معاملہ پر ہندوستانی سپریم کورٹ سے رجوع کیا، اس وقت بھی ہندوستانی کی حکومت نے یہی کہا کہ یہ ’ہمارا اندرونی معاملہ ہے‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined