وفاقی جرمن دارالحکومت برلن میں عالمی سطح پر مجبوراﹰ فاقہ کشی، بھوک کے مسئلے اور کم خوراکی سے متعلق اعداد و شمار پر مشتمل سال رواں کے لیے بھوک کے عالمی انڈکس (WHI) 2018ء کی تفصیلات جمعرات گیارہ اکتوبر کی شام جاری کی گئیں۔ یہ انڈکس بین الاقوامی سطح پر بھوک کے خاتمے کے لیے کوشاں اور جرمنی سے تعلق رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم ’وَیلٹ ہُنگر ہِلفے‘ یا ‘ورلڈ ہنگر ہیلپ‘ کی طرف سے ہر سال جاری کیا جاتا ہے۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
اس انڈکس کے مطابق اس وقت کرہ ارض پر 821 ملین انسانوں کو زندہ رہنے کے لیے یا تو کوئی خوراک دستیاب نہیں یا پھر وہ تشویش ناک حد تک کم خوراکی کا شکار ہیں۔ ان میں وہ 124 ملین یا قریب ساڑھے بارہ کروڑ انسان بھی شامل ہیں، جن کا بھوک کا مسئلہ انتہائی شدید ہو کر فاقہ کشی بن چکا ہے۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
اس رپورٹ کے مطابق 2000ء سے لے کر آج تک گزشتہ 18 برسوں میں بھوک کے خاتمے کی عالمی کوششوں میں جتنی بھی کامیابی حاصل ہوئی ہے، اسے ان جنگوں اور مسلح تنازعات سے شدید خطرات لاحق ہیں، جو بڑی تعداد میں مختلف خطوں میں پائے جاتے ہیں اور جن میں سے بہت سے برس ہا برس سے حل نہیں ہو سکے۔ اس انڈکس کے مطابق اس وقت دنیا کا بھوک اور کم خوراکی سے سب سے زیادہ متاثرہ خطہ براعظم افریقہ کا زیریں صحارا کا علاقہ ہے۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
اس صورت حال کو جرمن وزیر ترقیات گیرڈ میولر نے ایک پریشان کن پیش رفت قرار دیا ہے کہ عالمی سطح پر کی جانے والی تمام تر کوششوں کے باوجود دنیا میں بھوک کے مسئلے کا سامنا کرنے والے انسانوں کی تعداد گزشتہ تین برسوں سے دوبارہ بڑھ رہی ہے۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
گیرڈ میولر نے کہا ہے، ’’کرہ ارض اس بات کی اہلیت رکھتا ہے اور اتنے وسیع وسائل بھی دستیاب ہیں کہ دنیا کے تمام انسانوں کو پیٹ بھر کر کھانا مل سکے۔‘‘ چانسلر میرکل کی کابینہ کے اس رکن نے کہا کہ آج دنیا میں اتنی ترقی ہو چکی ہے کہ ’بھوک سے پاک دنیا‘ کی منزل حاصل کی جا سکے لیکن ایسا اس لیے نہیں ہوتا کہ بار بار اور جگہ جگہ پیدا ہونے والے پرتشدد اور ہلاکت خیز مسلح تنازعات بھوک کے خلاف کوششوں کے ثمرات ضائع کر دیتے ہیں۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
WHI 2018 کے مطابق اس وقت دنیا میں پندرہ کروڑ سے زائد (151 ملین) بچے بھی ایسے ہیں، جن کی معمول کی جسمانی نشو و نما بھوک یا کم خوراکی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
ان میں سے پانچ کروڑ بچوں کو تو فاقہ کشی کی حد تک بھوک کا سامنا ہے۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
یہ عالمی انڈکس دنیا کے 191 ممالک کی صورت حال اور وہاں بھوک کے مسئلے کی شدت کو سامنا رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ بھوک اور فاقہ کشی کی صورت حال کے اسباب میں صرف جنگیں، مسلح تنازعات اور شدید نوعیت کی ماحولیاتی تبدیلیاں ہی شامل نہیں بلکہ اس عمل میں مہاجرت، ترک وطن اور زندہ رہنے کے لیے نقل مکانی بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
اس انڈکس کے مطابق اس وقت دنیا کے مختلف بحران زدہ خطوں میں یا ان خطوں سے تعلق رکھنے والے 68 ملین (پونے سات کروڑ سے زائد) انسان اپنی جانیں بچانے کے لیے اپنے اپنے آبائی علاقوں سے رخصت ہو کر داخلی یا بین الاقوامی مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اپنی جانیں بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ دینے پر مجبور انسانوں کی یہ اتنی بڑی تعداد ہے، جتنی پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
م م / ع ا / روئٹرز، ڈی پی اے، ای پی ڈی
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Oct 2018, 3:09 PM IST