واشنگٹن: پہلے ٹاون ہال یعنی امریکہ کے پہلے صدارتی مباحثہ نے امریکہ سمیت پوری دنیا کو جتنا مایوس کیا تھا آج دوسرے اور آخری مباحثہ میں دونوں امیدواروں نے مہذب رویہ اپنا کر کئی اہم پہلوؤں کو سمجھنے کا موقع فراہم کیا۔ پہلے مباحثہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے منتظمین نے اس مباحثہ میں کچھ احتیاط رکھی تھی کہ ایک امیدوار کو دوسرے امیدوار کے بولتے وقت بولنے نہ دیا جائے اور مائک میوٹ کر دئے جائیں۔
Published: undefined
دونوں صدارتی امیدواروں سے کورونا وائرس سے لے کر خارجہ پالیسی تک کئی سوال کئے گئے لیکن امریکی صدر جن کی کارکردگی پہلے سے بہت بہتر تھی، انہوں نے اپنی حکمت عملی کو یا تو اپنے حریف جو بائیڈن کی ذاتی زندگی تک محدود رکھا یا ان سے یہ سوال کرتے رہےکہ وہ (بائیڈن) جو آج کہہ رہے ہو وہ نائب صدر کے اپنے آٹھ سالہ اقتدار کے دوران کیوں نہیں کیا۔ بائیڈن نے ان سوالوں کے جواب دئے۔
Published: undefined
کوورونا وائرس کے تعلق سے ٹرمپ نے اپنی حکومت اور اپنی پیٹھ ضرور تھپتھپائی۔ ان کی دلیل تھی کہ وہ کورونا وبا کی وجہ سے سب کچھ بند تو نہیں کر سکتے اور جیسے وہ اس بیماری کے بعد رہ رہے ہیں ایسے ہی سب کو رہنا ہے۔ جو بائیڈن نے ٹرمپ پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے اس تعلق سے کچھ نہیں کیا اور ان کا یہ کہنا کہ ہمیں اس وبا کے ساتھ رہنا پڑے گا دراصل ان کا کہنا یہ ہے کہ ہمیں اس بیماری کے ساتھ مرنا پڑے گا۔ بائیڈن نے کہا کہ ماسک ضروری ہے اور معیشت کو کھولتے وقت سماجی دوری پر عمل کرنا ہوگا۔
Published: undefined
نسل پرستی پر ٹرمپ نے کوئی معقول جواب نہیں دیا لیکن یہ دعویٰ ضرور کیا کہ ان کی انتظامیہ نے نسل پرستی سے لڑنے کے لئے بہت کام کیا ہے۔ جو بائیڈن نے اپنی پوری حکمت عملی بتائی کہ وہ کس طرح نسل پرستی کے خاتمہ کے لئے کام کریں گے۔ ماحولیات پر صدر ٹرمپ نے جہاں روس اور چین کو گندگی والا ملک کہا، وہیں اپنے ’دوست ملک‘ ہندوستان کو بھی اسی خانہ میں رکھا۔ جو بائیڈن نے ماحولیات کےتعلق سے اپنی پوری پالیسی پیش کی اور بتایا کہ کس طرح اس پر عمل کر کے روزگار کے مواقع بھی بڑھائے جا سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے اس میں خامیاں کم نکالیں لیکن یہ سوال کیا کہ جب وہ آٹھ سال نائب صدر تھے تو انہوں نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ ٹرمپ نے یہ جملہ کئی مرتبہ کیا اور ان کا یہ جملہ بائیڈن کی پالیسی پر مہر لگاتا ہے کہ بات تو صحیح ہے لیکن اپنے دور اقتدار میں کیوں نہیں کیا!
Published: undefined
خارجہ پالیسی پر جہاں ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے تمام مسائل کو حل کیا ہے وہیں بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے نہ تو پہلے کسی ملک کو کچھ غلط کرنے کی اجازت دی ہے اور نہ ہی آگے دیں گے۔ بائیڈن نے کہا کہ وہ چین، ایران، روس اور شمالی کوریا سے قانون کے مطابق کام کرنے پر مجبور کریں گے اور ان کو اپنی مرضی نہیں کرنے دی جائے گی۔
Published: undefined
تمام پہلوؤں پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے بعد جب دونوں امیدواروں سے سوال کیا گیا کہ وہ جیتنے کے دن اپنے پہلے خطاب میں ان لوگوں کو کیا پیغام دیں گے جنہوں نے ان کو ووٹ نہیں دیا۔ اس سوال کے جواب میں بائیڈن ٹرمپ سے کہیں زیادہ موثر نظر آئے اور ان کا جواب ووٹروں پرا ثر ضرور ڈالے گا۔
Published: undefined
دوسرے مباحثہ میں جہاں صدر ٹرمپ کا رویہ اور کارکردگی پہلے سے بہت بہتر تھی وہیں بائیڈن نے جواب موضوع پر رہتے ہوئے دئے۔ ٹرمپ جو موضوع سے کئی مرتبہ ہٹے اور بائیڈن کے بھائیوں اور بیٹے کوتنقید کا نشانہ بنایا وہیں بائیڈن کی زبان آج دو مرتبہ غیر مہذب ضرور ہوئی۔ دوسرے ٹاون ہال کی موڈریٹر ایک سیاہ فام صحافی تھیں اور ان کا رُخ بائیڈن کی جانب نرم تھا لیکن انہوں نے دونوں امیدواروں سے سخت سوال پوچھے اور اس مباحثہ کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز