قاہرہ: مصر کی کابینہ نے خاندانی زندگی سے متعلق قانون سازی کرتے ہوئے شادی بیاہ، طلاق، خلع، فسخ نکاح، شادی کی اہلیت، متولی، نسب نان نفقہ، پرورش اور منگنی کے نئے قواعد وضوابط مقرر کیے ہیں۔ نئے قانون کے تحت مصر کا کوئی شادی شدہ شہری پہلی بیوی کی اجازت کے بغیردوسری شادی نہیں کرسکتا۔ تاہم اگر کوئی ایسا کرے گا تو اسے ایک سال قید اور جرمانے کی سزا یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
Published: undefined
کابینہ کی جانب سے منظور کردہ مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ پیدا ہونے والے ہر بچے کا نسب اس کی ماں کی طرف منسوب ہوگا۔ منگنی کرنے کے بعد نکاح سے انکار اور دونوں میں سے کسی ایک کی وفات کی صورت میں لڑکی کے مہر کے لیے مقرر کردہ رقم واپس ہوجائے گی۔ اسی طرح اگر شوہر دوسری شادی کو بیوی سے مخفی رکھے گا تو اسے بھی سزا دی جائے گی۔
Published: undefined
مسودہ قانون کے آرٹیکل 58 میں وضاحت کی گئی ہے کہ شادی کے وقت خاوند کو یہ بتانا ہوگا کہ آیا وہ پہلے سے شادی شدہ ہے یا نہیں۔ اگر وہ پہلے سے شادی شدہ ہے اور اس کی بیوی ہے تو اس کی طرف سے دوسری شادی کا اجازت نامہ پیش کرنا ہوگا اور ان کی رہائش گاہ کے بارے میں بتائے گا۔ شوہر کو اپنی پہلی بیوی یا بیویوں کو نئی شادی کے بارے میں بتائے گا۔
Published: undefined
پہلی بیوی کے علم میں لائے بغیر دوسری شادی پر شوہر کو ایک سال قید اور کم سے کم 20 ہزار مصری پاؤنڈ جرمانہ ہوگا۔ جرمانے کی زیادہ سے زیادہ حد 50 ہزار پاؤنڈ ہے۔ بعض صورتوں میں قید اور جرمانہ دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔ اگر نکاح خواں کو بھی علم ہے کہ وہ جس کا نکاح پڑھ رہا ہے وہ پہلے سے شادی شدہ ہے تو اسے بھی قید اور جرمانے کی سزائیں دی جائیں گی۔
Published: undefined
مسودہ قانون میں متاثرہ خاتون کو مادی یا معنوی نقصان پہنچانے پر طلاق لینے کا حق دیا گیا ہے۔ نئے مسودہ قانون میں شادی کے لیے لڑکے اور لڑکی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے۔ 18 سال سے کم عمر کے افراد کی شادی کرانے والے افراد کو ایک سال قید اور 50 ہزار پاؤنڈ سے 2 لاکھ پاؤنڈز تک جرمانہ کی سزا دی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز