دوبئی: جنگ اور خانہ جنگی کے نتیجے میں بدترین تباہی کے دہانے سے گزرتے شام کو اب صرف فوری جنگ بندی ہی دنیا کے نقشے سے مٹنے سے بچا سکتی ہے جہاں ابتک کوئی نو لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان خانما برباد لوگوں میں اکثریت خواتین و بچوں کی ہے، جن کی حالت غیر بتائی جاتی ہے۔
Published: undefined
اکیسویں صدی کے اس سب سے بڑے انسانی المیے نے شمالی مغربی شام میں بحران نے ڈر اور خوف نے ایک نئی شکل اختیار کر لی ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک تازہ بیان میں اس کا افسوسناک نوٹس لیا گیا ہے اور اس عالمی ادارے کی طرف سے امدادی سرگرمیوں کے سربراہ مارک لوکاک کے مطابق وقت آگیا ہے کہ انفرادی مفادات کواب اور اس انسانیت سوز سرگرمیوں کی راہ میں آڑے نہ آنے دیا جائے اور صرف اور صرف جنگ بندی سے کام لیا جائے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ متاثرین میں بڑی اکثریت ایسی خواتین اور بچوں کی ہےجو رگوں میں خون کو جما دینے والی سردی میں کیمپوں میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے سخت صدمے میں ہیں۔ انتہائی سردی میں کھلے آسمان کے نیچے نیند سے محروم کانپتی اور تھرتھراتی مائیں اپنی نظروں کے سامنے اپنے کمسنوں کو دم توڑتے دیکھ رہی ہیں۔گرمی کے لئے یہ عورتیں ہر دستیاب پلاسٹک جو جلاتی رہتی ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے ٹویٹ کیا ہے کہ اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل اور اثر رسوخ والے دوسرے لوگ اس بڑے انسانی المیے سے نمٹنے کیلئے کارروائی کریں۔ اقوام متحدہ نے اپنے پریس بیان میں کہا ہے کہ تشدد میں اب کسی طرف سے کسی امتیاز سے کام نہیں لیا جارہا ہے۔ حملوں کی زد میں آنے سے کوئی محفوظ نہیں۔ اسپتال، اسکول، گھر، عبادتگاہ اور بازار کے علاقے سبھی حملوں کی زد پر ہیں۔
Published: undefined
ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ بے گھر ہونے والے جن علاقوں میں جا کر بس رہے ہیں ان علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ امدادی اور انسانی حقوق کے کارکن بھی ہلاک یا بے گھر ہورہے ہیں۔ ہلاکتوں اور لاشوں کے بکھرنے اور سڑنے سے بیماریوں کے پھیلنے کا بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔ساختیاتی طور پر شام بری طرح برباد ہو رہا ہے۔ادلب اور صوبہ حلب کے آس پاس جو تقریبا تیس لاکھ لوگ آباد ہیں، ان میں نصف آبادی شام کے دوسرے علاقوں سے بےگھر ہوکر یہاں پہنچنے والوں کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز