گزشتہ کچھ دنوں سے خبریں آ رہی تھیں کہ روس-یوکرین جنگ میں شمالی کوریائی فوجیوں کو روس کی طرف سے اتار دیا گیا ہے۔ حالانکہ ان الزامات کی ماسکو کی طرف سے تردید کی جاتی رہی ہے۔ لیکن اب اس سلسلے میں امریکہ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو نام لے کر وارننگ دے دی ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ یوکرین میں لڑنے کے لیے جانے والے شمالی کوریائی فوجی لاشوں کے بیگ میں واپس جائیں گے۔
امریکہ کے نائب سفیر رابرٹ بُڈ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ اگر ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا (ڈی پی آر کے) کے فوجی روس کی حمایت میں یوکرین میں داخل ہوتے ہیں تو وہ یقینی طور سے 'باڈی بیگ' میں لوٹیں گے۔ انہوں نے آگے کہا کہ اس لیے میں شمالی کوریائی رہنما کم جونگ کو صلاح دیتا ہوں کہ وہ اس طرح کے لاپرواہ اور خطرناک قدم کے بارے میں دو بار سوچیں۔
Published: undefined
اس درمیان اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے بدھ کو سوال کیا کہ جب مغربی ممالک کھلے طور پر یوکرین کا ساتھ دیتے ہیں اور مدد کر رہے ہیں تو شمالی کوریا جیسے اس کے اتحادی یوکرین کے خلاف جنگ میں ماسکو کی مدد کیوں نہیں کر سکتے۔ اس موقع پر واسلی نبینجیا کو سلامتی کونسل کی میٹنگ میں ریاستہائے متحدہ امریکہ، برطانیہ، جنوبی کوریا اور یوکرین و دیگر سے تیکھی بحث کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ان ملکوں نے پوتن پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے شمالی کوریائی فوجیوں کی تعیناتی کرکے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے۔
Published: undefined
جنوبی کوریا کے اقوام متحدہ کے سفیر جونکوک ہوانگ نے کہا ہے کہ جارحیت کے کسی بھی عمل کی حمایت کرنا، جو پوری طرح سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصول کی خلاف ورزی ہے، غیر قانونی ہے۔ سفیر نے آگے کہا کہ شمالی کوریا کے ذریعہ روس میں فوج بھیجنے سے متعلق کوئی بھی سرگرمی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کئی قرار داد کی واضح خلاف ورزی ہے۔
دوسری طرف امریکہ کے وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے بدھ کو کہا کہ تقریباً 10000 شمالی کوریائی فوجی پہلے سے ہی مشرقی روس میں تھے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کا استعمال یوکرین کی سرحد کے پاس روس کے کُرسک علاقے میں جنگی مہم کی حمایت کے لیے کیا جائے گا۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ اگر شمالی کوریائی فوجی یوکرین میں داخل ہوتے ہیں تو ایسا پہلی مرتبہ ہوگا جب اس جنگ میں کسی تیسرے ملک کی اینٹری ہوگی۔ امریکہ اور ناٹو نے کھلے طور پر یوکرین کی حمایت کی بات کہی ہے لیکن ان کے فوجی جنگ میں سیدھے طور پر ابھی تک شامل نہیں ہوئے ہیں۔
Published: undefined
PAPPI SHARMA