واشنگٹن: دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکہ کے دوسرے سب سے اہم نائب صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود کملا ہیرس کے ساتھ میڈیا کی جانب سے اس بنا پر امتیازی سلوک کیا جاتا ہے کہ وہ ایک خاتون ہیں اور وہ سفید فام نہیں ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے میڈیا میں اپنے ساتھ امتیازی سلوک برتے جانے کا شکوہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ سفید فام اور مرد ہوتیں تو ان کی خبروں کی کوریج مختلف ہوتی۔
Published: undefined
کملا ہیرس نے اپنے قریبی دوستوں کو بتایا کہ ایسے مسائل ہیں جن پر وہ قابو نہیں پا سکتیں، جیسے کہ جنوبی سرحد کا بحران اور ملک میں ووٹنگ کے حقوق۔ ٹرانسپورٹیشن سکریٹری پیٹ بٹگیگ نے امریکی اخبار کو بتایا کہ میرے خیال میں یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے، ان سے جن مختلف کاموں کو کرنے کے لیے کہا گیا ہے اس کے لیے بہت سے مطالبات، بہت زیادہ کام کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ مہارت کی ضرورت ہے۔" کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ رکن کانگریس کیرن باس نے بھی واضح کیا کہ انتظامیہ کو منفی میڈیا کوریج کے درمیان نائب صدر کا زیادہ زور سے ساتھ دینا چاہیے تھا۔
Published: undefined
پچھلے مارچ میں صدر جو بائیڈن نے ہیرس کو تارکین وطن کی آمد کی فائل سونپ دی تھی جو جنوبی سرحد کو گھیرے ہوئے تھے۔ انہیں میکسیکو کے ساتھ بات چیت کا ٹاسک دیا گیا۔ اس کے بعد نائب صدر کو سرحد کا دورہ کرنے کے لیے تقریباً تین ماہ انتظار کرنے اور ان کے جوابات کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جب یہ پوچھا گیا کہ وہ امریکا میکسیکو سرحد پر جلد کیوں نہیں گئیں۔
Published: undefined
اس کے برعکس ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ہنری کیولر نے دی ٹائمز کو بتایا کہ ہیرس کی ٹیم کے ساتھ ان کا تجربہ مایوس کن تھا۔ میں انہیں پورے احترام کے ساتھ بتاتا ہوں کہ انہیں جو سونپا گیا ہے۔ وہ اس میں دلچسپی نہیں رکھتیں، اس لیے ہم اس کیس پر کام کرنے والے دوسرے لوگوں کے پاس جائیں گے۔۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined