وائٹ ہاؤس کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوآن کو 9 اکتوبر کو ایک مکتوب بھیجا گیا تھا جس میں انہیں شمالی شام میں کردوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرنے کے فیصلے سے باز آنے کو کہا گیا تھا۔ اس مکتوب میں صدر ٹرمپ نے ایردوآن کو خبر دار کیا تھا کہ شام میں ترکی کی فوجی کارروائی بہت بڑی حماقت ہوگی جو انقرہ کی معیشت کو تباہ کردے گی۔
Published: 17 Oct 2019, 1:43 PM IST
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری مکتوب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب کو لکھا ہے کہ 'محترم صدر: آئیے ایک اچھے معاہدے پر کام کریں! آپ ہزاروں افراد کے قتل کے ذمہ دار نہیں بننا چاہتے اور میں ترکی کی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا اور میں یہ سب کروں گا۔ پادری برونسن کے حوالے سے میں نے پہلے ہی آپ کو ایک چھوٹا سا نمونہ دیا تھا'۔ میں نے آپ کے کچھ مسائل حل کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ دنیا کو مایوس نہ کریں۔ آپ بہت کچھ کرسکتے ہیں۔
Published: 17 Oct 2019, 1:43 PM IST
انہوں نے مزید لکھا کہ کرد فورسز کے مظلوم کمانڈر آپ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ وہ غیر مسبوق پسپائی کے لیے بھی تیار ہیں۔ میں چپکے سے اس کے خط کی ایک کاپی منسلک کرتا ہوں جومُجھے ابھی موصول ہوا۔ تاریخ آپ کو مثبت طور پر دیکھے گی اگر آپ اسے صحیح اور انسانی طریقے سے کرتے ہیں۔ شام میں فوجی کارروائی کا نتیجہ غلط نکلا تو آپ کو شیطان کی طرح دیکھا جائے گا۔سنگ دل آدمی اور احمق نہ بنو! میں تمہیں بعد میں کال کروں گا۔ میں جلد ہی آپ سے رابطہ کروں گا۔
Published: 17 Oct 2019, 1:43 PM IST
امریکی وزیرخزانہ سکریٹری اسٹیو منوچن نے بدھ کے روز کہا کہ اگر ترک افواج شمالی شام میں اپنی کارروائی روکنے پر راضی نہیں ہوئی تو امریکا انقرہ پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ منوچن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر جنگ بندی نہ کی گئی تو ترکی اضافی پابندیوں کا سامان کرنے کے لیے تیار رہے۔ ٹرمپ نے بدھ کو دھمکی دی تھی کہ اگر انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوآن اور امریکی نائب صدر مائیک پینس کے مابین ملاقات کام نہیں کرتی ہے تو ترکی پر پابندیاں عائد کی جائیں گے۔
Published: 17 Oct 2019, 1:43 PM IST
ٹرمپ نے کہا کہ ترکی کے خلاف منصوبہ بند پابندیاں تباہ کن ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ترکی اور شام شمالی شام میں کشیدگی نہیں بڑھائیں گے۔ اطالوی صدر سرجیو ماتاریلا کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ترکی کو شام میں فوجی کارروائی کے لیے کوئی گرین سگنل نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر روس دمشق کی مدد کرتا ہے تو یہ کوئی غلط نہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ترکی میں موجود امریکی اسلحہ محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: 17 Oct 2019, 1:43 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Oct 2019, 1:43 PM IST
تصویر: پریس ریلیز