دنیا بھر میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی بنیادی وجہ ماں کا دودھ نہ پینا ہے اور اسی اہم مسئلے کی جانب عالمی توجہ مبذول کرنے کے لیے فلپائن کی خواتین نے یہ عوامی اظہاریہ پیش کیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے ایک اسٹیڈیم میں قریب 15 سو خواتین نے سروں پر علامتی تاج پہن رکھے تھے جب کہ بعض نے ’سپرہیرو‘ ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان خواتین نے موسیقی کی دھن پر رقص کرتے ہوئے سرعام اپنے بچوں کو دودھ پلایا۔
Published: undefined
38 سالہ ابیگِل لیمیجاپ نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’ماں کا دودھ ایک محبت ہے۔ یہ آج کے دور میں آسان نہیں، مگر ہم محبت کے لیے ایسا ضرور کرتے رہیں گے۔‘‘ لیمیجاپ پانچ سال اور گیارہ ماہ کے بچوں کی والدہ ہیں اور اس وقت حاملہ بھی ہیں۔ یہ سالانہ تقریب حکومت کی اس مہم کا حصہ ہے، جس میں خواتین کو اپنے نوزائیدہ بچوں کو فارمولا دودھ کی بجائے ماں کے دودھ کی جانب راغب کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کے مطابق پیدائش کے چند ہی گھنٹوں بعد نوزائیدہ بچے کو ماں کا دودھ دیا جانا چاہیے اور ہر حال میں اسے اس کی زندگی کے چھ ماہ تک ماں کا دودھ بنیادی غذا کے طور پر مہیا کیا جانا چاہیے۔ تاہم عالمی سطح پر ہر پانچ میں سے تین بچے پیدائش کے فوراﹰ بعد ماں کے دودھ سے محروم رہتے ہیں اور اسی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کو موت اور بیماریوں کے خطرات کا سامنا رہتا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق فلپائن میں ہر ایک ہزار میں سے 27 بچے پانچ برس کی عمر تک پہنچنے سے قبل مر جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کے مطابق فلپائن میں سن 2013 سے ماں کے دودھ کی اہمیت اجاگر کرنے کی مہم جاری ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ بچوں کو ماں کا دودھ میسر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined