نئی دہلی: رواں سال مارچ کے آخر میں ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے ٹوئٹر کو خریدنے کا معاہدہ کیا لیکن وہ گزشتہ ہفتہ اس ڈیل سے دستبردار ہو گئے۔ خیال رہے کہ ایلن مسک نے ٹوئٹر کو 44 بلین امریکی ڈالر میں خریدنے کی پیشکش کی تھی۔
ٹیسلا کے سی ای او نے ’یونائٹڈ اسٹیٹس سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن‘ سے پیچھے ہٹنے کی دو وجوہات بتائی ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹوئٹر نے کئی بار درخواست کے باوجود پلیٹ فارم پر ’اسپام بوٹس‘ سے متعلق ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔ انڈین ایکسپریس نے مسک کی قانونی ٹیم کا حوالہ دیتے رپورٹ دی، "ٹوئٹر نے کبھی ایلون مسک کی درخواست کو نظر انداز کیا، کبھی اس نے ان وجوہات کی بنا پر انہیں مسترد کیا جو غیر منصفانہ معلوم ہوتی ہیں اور کبھی نامکمل یا ناقابل استعمال معلومات فراہم کیں۔‘‘
Published: undefined
تاہم، ٹوئٹر کے سی ای او پراگ اگروال اس بات کا اعادہ کرتے رہے کہ ٹوئٹر اکاؤنٹس میں سے 5 فیصد سے بھی کم اسپام بوٹس ہیں۔ دوسری جانب ایلون مسک نے الزام لگایا ہے کہ معاہدے کا اعلان ہو جانے کے بعد ٹوئٹر نے نئے ملازمین کی تقرری پر روک لگا دی، بعض سینئر ملازمین کو برطرف کر دیا اور معاہدے کے ان حصوں کی خلاف ورزی کی جس میں کہا گیا تھا کہ ٹوئٹر تنظیمی تبدیلیاں نہیں کر سکتی۔
Published: undefined
پچھلے تین مہینوں کے دوران ٹوئٹر اور ٹیسلا دونوں کے ہی اسٹاک کی قیمت میں تنزلی درج کی جا رہی تھی۔ 12 جولائی کو ٹوئٹر کے اسٹاک کی قیمت 34.06 امریکی ڈالر تھی، جبکہ 25 اپریل یہ جب ایلون مسک نے معاہدہ کیا تھا تب اس کی قیمت 51.70 امریکی ڈالر تھی۔ ٹیسلا اسٹاک ویلیو 12 جولائی کو 699.21 امریکی ڈالر پر بند ہوئی، جو کہ پچھلے دن سے 0.54 فیصد کم تھی۔ انڈین ایکسپریس کے مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ 25 اپریل کے بعد سے، ٹیسلا کے اسٹاک کے ویلیو میں 24 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس میں صنعت کے ماہرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ معاہدے کو نامکمل چھوڑ دیا جانا ناگزیر تھا کیونکہ مسک مالیات کی تفصیلات بتائے بغیر اس میں کود پڑے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا مسک کے پاس واقعی اس معاہدے کے لیے وافر رقم تھی؟ مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹوئٹر اب اس معاملہ کو ڈیلاویئر کی عدالت لے جا رہی ہے۔ اس قانونی چاراجوئی کا کیا نتیجہ نکلے گا یہ وقت ہی بتا پائے گا۔
Published: undefined
ٹوئٹر اور ہندوستانی حکومت کے درمیان گزشتہ سال سے تنازعہ چل رہا ہے۔ دراصل حکومت ہند نے گزشتہ سال آئی ٹی رولز 2021 کے تحت ہدایت جاری کی تھی کمپنی ایک گریوینس آفیسر (شکایت کا ازالہ کرنے والا افسر) کی تقرری کرے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اس کو دی جانے والی قانونی رعایت کو ختم کرنے کا انتباہ دیا تھا۔
اس تنازعہ میں مزید آگ اس وقت بھڑکی جب حال ہی میں مخصوص مواد کو ہٹانے کے مرکزی حکومت کے مسلسل مطالبات پر ٹوئٹر نے کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایلون مسک اور ٹوئٹر کے اس جھگڑے کا ہندوستان پر کیا اثر پڑے گا؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز