واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک بدھ کے روز ایوان نمائندگان میں پیش کی گئی جو 332 کے مقابلے 95 ووٹوں سے گر گئی۔ اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی لیڈروں کے انتشار کے سبب ٹرمپ کے خلاف یہ تحریک گر گئی۔ اسے ٹرمپ انتظامیہ کی بڑی جیت شمار کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
تجویز میں کہا گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی عوام کے درمیان اختلاف کے بیج بوئے ہیں اور اپنے بہت سے فیصلوں سے انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ صدر کے عہدے پر بنے رہنے کے لئے 'لائق' نہیں ہیں۔ ٹیکساس سے ڈیموکریٹك لیڈر الگرین نے ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تجویز ایوان میں پیش کی تھی۔ تجویز کے خلاف 332 ممبران پارلیمنٹ نے ووٹ دیا جبکہ اس کے حق میں صرف 95 ووٹ پڑے۔ اس ووٹنگ سے یہ ثابت ہو گیا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے زیادہ تر رہنما صدر کے خلاف مواخذہ لانے کے حق میں نہیں ہیں۔
Published: undefined
ڈونالڈ ڈونالڈ ٹرمپ نے مواخذے کی تجویز کے ایوان نمائندگان میں گرنے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے صحافیوں سے کہا کہ مواخذے کی تجویز بڑی عجیب تھی۔ تجویز کے خلاف بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اب مواخذے کے مسئلے کا خاتمہ ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ "یہ مضحکہ خیز قدم تھا۔ ہمیں مواخذے کے خلاف کثیر ووٹ ملے ہیں اور یہ اس کا اختتام ہے"۔
Published: undefined
گرین نے مواخذے کی تحریک کی ناکامی کے بعد کہا کہ "میرے خیال میں وہ ناکام نہیں ہوئی۔ اس بار ہمیں 95 ووٹ ملے، جبکہ پچھلی بار 66 ملے تھے۔ ایسے میں یہ بہتر ہے۔ لیکن ہمیں 95 ووٹ ملے یا 5، ہمارا مقصد کچھ ثابت کرنے کا تھا"۔ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تجویز کو گرانے میں سب سے آگے ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی تھیں جو ڈیموکریٹک پارٹی کی ایم پی ہیں۔
Published: undefined
پلوسی نے پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ کو صدر کے خلاف مواخذے کی تجویز ایوان میں لانے سے روکنے کی بہت کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ بہتر حکمت عملی نہیں ہے لیکن امیگریشن پالیسی، اپوزیشن رہنماؤں پر ذاتی حملے، انصاف میں غیر شفافیت سمیت کئی مسائل پر ڈیموکریٹک رہنما نے مواخذے کی تجویز لائی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined