عالمی خبریں

فریکنفرٹ کی گلیوں میں تنہا چہل قدمی کرنے والی عربی گھوڑی جینی

جرمن شہر فرینکفرٹ کی سڑکوں پر مالک کے بغیر تن تنہا چہل قدمی کرنے والی اس عربی نسل کی گھوڑی کا نام جینی ہے۔ راہگیروں نے اسے دیکھ کر پولس کو فون بھی کیا، لیکن پولس کو کبھی مداخلت کی ضرورت پیش نہیں آئی۔

عربی گھوڑی جینی
عربی گھوڑی جینی 

عربی نسل کی گھوڑی جینی ہر صبح جرمن شہر فرینکفرٹ کے علاقے فیخنہائم کی سڑکوں پر انتہائی پرسکون انداز میں چہل قدمی کرتی دکھائی دیتی ہے اور وہ بھی تن تنہا۔ اس کے گلے میں ایک کارڈ لٹکا ہوا ہے جس پر درج ہے، ’’میرا نام جینی ہے، میں گھر سے بھاگی نہیں ہوں بلکہ چہل قدمی کرنے نکلی ہوں۔ شکریہ۔‘‘

Published: undefined

جینی دس برس سے ان گلیوں میں گھومتی پھرتی دکھائی دے رہی ہے۔ اسے پہلی مرتبہ دیکھنے والے اکثر راہ گیر پریشان ہو کر پولس کو فون بھی کر دیتے ہیں تو پولس انہیں جواباﹰ بتاتی ہے کہ جینی کو اس علاقے کے سبھی لوگ جانتے ہیں اور وہ خطرناک نہیں ہے۔

Published: undefined

ویرنر وائیشیڈل جینی کے مالک ہیں۔ انہوں نے مقامی جرمن ٹی وی کے ایک نیوز شو میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’پولس جینی کو جانتی ہے۔ جب کوئی راہ گیر پولس کو فون کرتا ہے تو وہ مجھے فون کر کے پوچھتے ہیں کہ ویرنر تمہیں معلوم ہے جینی کہاں ہے؟ میں جواب میں کہتا ہوں کہ ہاں مجھے معلوم ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں اچھا چلو پھر کوئی مسئلہ نہیں۔‘‘

Published: undefined

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی پولس کی ترجمان ایزابل نوئیمان نے بتایا، ’’ہمیں اب تک کچھ کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔‘‘

Published: undefined

لیکن اس کے باوجود جینی کی یوں تنہا چہل قدمی کرنے کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی صارفین جینی کے مالک پر لاپرواہی برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جینی کی وجہ سے کسی وقت بھی کوئی ایسا حادثہ رونما ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں وہ خود یا کوئی راہ گیر زخمی بھی ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

جرمنی میں گھوڑا مالکان کی یونین تاہم اس تنقید کو جائز نہیں سمجھتی اور ان کا کہنا ہے کہ جینی گزشتہ چودہ برس سے اس علاقے میں آزادانہ گھوم پھر رہی ہے اور وہ اس جگہ سے بخوبی واقف ہے۔ تنظیم کی رکن مارن ہائیلیگے نے ڈی پی اے کو بتایا کہ عربی نسل کی گھوڑی جینی ’انتہائی پرسکون اور مطمئن‘ دکھائی دیتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined