پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنی جیت کا اعلان کرتے ہوئے انتقامی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کو بدعنوانی سے پاک بنانے پر زور دیا ہے لیکن ان کے خطاب سے واضح ہے کہ انہوں نے اپنے اعلان میں جو کچھ کہا اس میں نیا کچھ نہیں ہے۔
Published: undefined
جیل میں قید عمران خان کے مرکزی حریف سیاستدان نواز شریف سمیت اس الیکشن میں حصہ لینے والی تقریبا سبھی سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے اس الیکشن کو ’شرمناک‘ قرار دے دیا ہے۔ یوں پاکستان میں منعقد ہوئے یہ الیکشن بھی متنازعہ بن گئے ہیں۔ اس الیکشن میں ناکام ہونے والی سیاسی پارٹیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ فوج نے الیکشن کے عمل میں مداخلت کی ہے۔ تاہم ملکی الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
عمران خان کے سیاسی حریفوں کا یہ الزام بھی ہے کہ ملکی فوج نے آصف علی زرداری اور نواز شریف جیسے مقبول سیاستدانوں سے مقابلہ کرنے کی خاطر عمران خان کی حمایت کی ہے، جس کی وجہ سے ان کی سیاسی جماعت کو کامیابی ملی ہے۔ سیاسی مبصر گل بخاری نے ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا، ’’یوں معلوم ہوتا ہے کہ خفیہ منصوبہ کامیاب ہو گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس الیکشن سے زیادہ اہم یہ بات کے کہ مستقبل میں حالات کس سمت جاتے ہیں۔
Published: undefined
متعدد سیاسی مبصرین اور قانونی ماہرین کو یقین ہے کہ ملک کی طاقتور فوج اور عدلیہ نے نواز شریف کو ایک خفیہ منصوبے کے تحت پاکستانی سیاست سے الگ کیا، جس کی وجہ سے ان کی پارٹی مسلم لیگ نون کی عوامی مقبولیت کم ہو گئی اور نتیجہ یہ نکلا کہ عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کامیاب طریقے سے چلا کر عوامی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ دوسری طرف عمران خان اور فوج دونوں ہی اس مفروضے کو رد کرتے ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
لاہور سسے تعلق رکھنے والی خاتون تجزیہ نگار گل بخاری نے اس شک کا اظہار بھی کیا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد عمران خان ملکی فوج کے اشاروں پر چلیں گے۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے یقین نہیں کہ وہ (عمران خان) آزادانہ طور پر فیصلے کر سکیں گے، بالخصوص خارجہ پالیسی اور داخلی سکیورٹی کے حوالے سے۔‘‘
Published: undefined
اسی طرح سے سیکورٹی تجزیہ نگار فدا خان کا بھی کہنا ہے کہ عمران خان کوشش کر سکتے ہیں کہ وہ ہندوستان اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے اپنے طور پر فیصلے کریں لیکن ملکی فوج غالبا یہ بات تسلیم نہیں کرے گی۔ اسلام آباد میں مقیم فدا خان کے بقول عمران خان کی ماضی کے بیانات کے حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔
Published: undefined
فدا خان کا مزید کہنا تھا کہ یہی وہ مقام تھا، جہاں فوج اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مابین اختلاف پیدا ہوا تھا۔ فدا کے مطابق پاکستان کی نئی حکومت کے لیے بھی یہ معاملہ ایک مشکل چیلنج ہو گا۔
Published: undefined
Published: undefined
گل بخاری نے کہا کہ دوسرا اہم معاملہ انتہا پسندوں سے نمٹنے کی حکمت عملی ہو گا۔ عمران خان پاکستانی قبائلی علاقہ جات میں فوجی کارروائی کے خلاف تھے اور ان کا اصرار تھا کہ پاکستانی طالبان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
Published: undefined
بخاری نے کہا کہ پاکستانی فوج پاکستان اور افغانستان میں جنگجوؤں سے نمٹنے کی اپنی حکمت عملی میں کسی متبادل سیاسی بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی اور اگر اقتدار میں آنے کے بعد عمران خان نے اس معاملے پر فوج پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تو ان کے لیے مشکلات زیادہ ہو جائیں گی۔
Published: undefined
Published: undefined
پاکستان کی موجودہ ابتر اقتصادی صورتحال کے تناظر میں یہ بات سب سے اہم ہے کہ چین عمران خان کی حکومت کے ساتھ خود کو کتنا آرام دہ تصور کرتا ہے۔ چین پاکستان میں باسٹھ بلین ڈالر مالیت کے ایک منصوبے پر کام کر رہا ہے، جسے پاکستانی معیشت کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
پاک چین اقتصادی راہداری نامی اس منصوبے کی تیاری میں نواز شریف کی حکومت نے بنیادی کام کیا تھا۔ اب مسلم لیگ نون کی جگہ ایک نئی سیاسی پارٹی کے ساتھ بیجنگ حکومت کیا توقعات رکھے گی؟ اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
Published: undefined
فدا خان کے مطابق پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں ’چین اپنا مؤقف ظاہر کرنے میں کچھ وقت لے گا تاہم چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوئے چین کو پاکستان میں ہونے والی نئی سیاسی تبدیلی کے ساتھ مطابقت پیدا کرنا ہی پڑے گی‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز