9/11 کیس کے سزا یافتہ زکریہ موسوی نے گزشتہ ماہ ورجینیا کی وفاقی عدالت کو ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں اس نے اسامہ بن لادن کی مذمت کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ’’ اوسامہ بن لادن سی آئی اے/سعودی عرب کے لیے کارآمد احمق تھا۔ میں اپنی جانب سے کسی دہشت گرد عمل، حملے یا امریکہ کے خلاف پروپیگنڈے میں ملوث ہونے پر واضح الفاظ میں ندامت کا اعلان کرتا ہوں''۔
Published: undefined
زکریہ نے یہ بھی کہا کہ ''میں مسلمان نوجوانوں کو دھوکہ دہی اور جعلی جہادیوں کی ہیرا پھیری کے بارے میں متنبہ کرتا ہوں''۔
Published: undefined
موسوی نے عدالت سے التجا کی کہ چند خصوصی قواعد میں نرمی برتی جائے، جن کے تحت انھیں عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔ وہ اس وقت کولوراڈو کے انتہائی سخت حصار والے قید خانے میں بند ہیں۔
Published: undefined
موسوی نے 11 ستمبر کی دہشت گردی میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کی جانب سے دائر کردہ دیوانی مقدمے میں پیشی کے دوران شہادت دینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مقدمے میں ان کی پیروی روڈی جلیانی یا الن ڈرشوارز کریں۔
Published: undefined
وہ امریکن سول لبرٹیز یونین سے رابطے کے خواہاں ہیں، لیکن جیل کے حکام نے انھیں موصول ہونے والی مبینہ جوابی تحریر جاری نہیں کی۔
Published: undefined
سال 2006ء کے دوران دہشت گردی کے الزام پر موسوی کے خلاف مقدمے کی کارروائی کی صدارت کرنے والے امریکی ضلعی جج، لیونی برنکیما نے کہا ہے کہ اگر انہیں قیدخانے میں روا رکھے گئے رویے پر اعتراض ہے، تو انھیں چاہیے کہ وہ براہ راست کولوراڈو کے اہل کاروں کو شکایت بھیجیں۔
Published: undefined
برنکیما نے تحریر کیا ہے کہ ''یہ معاملہ اس عدالت کے سامنے اٹھانا بے کار ہے''۔واضح رہےموسوی، جج کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
Published: undefined
مقدمے کی کارروائی کے دوران موسوی نے مقدمے کی خود ہی پیروی کی تھی۔ اس وقت وہ اعلانیہ سرکش اور جج کی بے توقیری کرنے والے ملزم تھے۔ اس وقت وہ یہ کہہ رہے تھے کہ ''اللہ اسامہ بن لادن کی حفاظت کرے۔ آپ کبھی اس تک نہیں پہنچ پائیں گے''۔امریکی افواج نے 2011 میں پاکستان میں بن لادن کا پتا لگا کر اسے ہلاک کر دیا تھا۔
Published: undefined
استغاثہ یہ ثابت نہیں کر پایا کہ موسوی ان 20 مبینہ ہائی جیکروں میں سے ایک تھے، جنھوں نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر یا پینٹاگان پر ہائی جیک کیے گئے طیارے ٹکرائے یا طیارہ اڑانے کی تربیت حاصل کی۔ لیکن، سرکاری وکلا کا موقف تھا کہ القاعدہ کے ایک رکن کی حیثیت سےانہیں دہشت گردی کی اس منصوبہ سازی کا علم تھا اور انہوں نے اسے روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined