غازی آباد سے تعلق رکھنے والی صبا حیدر نے امریکہ کی ریاست الینوئے میں ڈوپیج کاؤنٹی بورڈ کے انتخاب میں شاندار کامیابی حاصل کر کے تاریخ رقم کی ہے۔ صبا حیدر، جو کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی نمائندہ کے طور پر انتخابات میں شریک ہوئیں، نے اپنے حریف ریپبلکن پارٹی کی امیدوار پیٹی گسٹن کو 8500 ووٹوں کے واضح فرق سے شکست دی۔ یہ ان کے لیے ایک اہم کامیابی ہے کیونکہ گزشتہ انتخاب میں وہ محض ایک ہزار ووٹوں سے ہار گئی تھیں اور اس بار انہوں نے محنت اور عزم کے ساتھ اپنی کامیابی کو یقینی بنایا۔
Published: undefined
صبا حیدر کے والد علی حیدر نے اپنی بیٹی کی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی بیٹی پر فخر ہے اور یہ کہ صبا نے اپنی محنت اور کمیونٹی کی حمایت سے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صبا نے غازی آباد سے بی ایس سی میں نمایاں کامیابی حاصل کی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم ایس سی میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ ان کی شادی کے بعد وہ امریکہ منتقل ہو گئیں، جہاں ان کے شوہر کمپیوٹر سائنس کے انجینئر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیاست ان کے خاندان کا حصہ ہے اور صبا کو بھی امریکہ میں عوام کی خدمت کا موقع ملا تو انہوں نے اسے بخوبی نبھایا۔
Published: undefined
صبا کی والدہ چاندنی نے بھی اس موقع پر خوشی کا اظہار کیا اور بتایا کہ صبا کے انتخابی سفر میں انہوں نے اپنی بیٹی کا حوصلہ بڑھایا۔ ان کے مطابق صبا انتخابی مہم کے دوران کئی بار ان سے ملنے کا کہتی تھیں لیکن صحت کے مسائل کی وجہ سے وہ ان کے پاس نہ جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ صبا نے انہیں فون پر کہا کہ انہوں نے اتنی محنت کی کہ ان کے پاؤں سن ہو گئے لیکن وہ کامیابی کی امید رکھتی تھیں اور آخر کار انہیں کامیابی ملی۔
Published: undefined
صبا حیدر کی کامیابی نہ صرف ان کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ یہ ہندوستان اور خاص طور پر ان کے شہر غازی آباد کے لیے بھی باعث فخر ہے۔ وہ ڈوپیج کاؤنٹی میں صحت، اقتصادی ترقی اور ماحولیات کے شعبوں میں بہتری لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں ذہنی صحت کی اہمیت، معاشی استحکام کی ضرورت اور ماحولیاتی مسائل پر زور دیا تھا۔ ان کی کمیونٹی خدمات اور کمیونٹی کے لیے جذبہ انہیں امریکی عوام کے نزدیک لانے میں معاون ثابت ہوا۔
Published: undefined
صبا حیدر نے ڈوپیج کاؤنٹی بورڈ کے رکن کے طور پر خدمات انجام دینے کا ارادہ رکھتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی کمیونٹی کی بہتری کے لیے کام جاری رکھیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صحت کے شعبے میں بہتری، تعلیمی اداروں میں مزید مواقع پیدا کرنے اور کمیونٹی کی خدمت کے جذبے کے ساتھ بورڈ پر کام کریں گی۔ صبا نے کہا کہ انہوں نے اپنی کامیابی کو امریکہ میں دیگر خواتین کے لیے بھی ایک تحریک بنانا چاہا ہے تاکہ وہ بھی آگے آئیں اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined