سابق امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش انتقال ہوگیا ہے۔ وہ 94 سال کے تھے اور طویل وقت سے بیمار تھے۔ امریکہ کے 41 ویں صدر کے طور پر ان کا دورہ 1989-1993 تک تھا۔ امریکہ کے صدر بننے سے پہلے، انہوں نے چین میں امریکی سفیر کے طور پر کام کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی وہ آٹھ سال تک امریکہ کے نائب صدر بھی رہے تھے۔
جارج بش سینئر کا ایک تاریخی دور رہا ہے۔ ان کا دور وہ تھا جب سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد دنیا میں دو طاقتوں کی جگہ صرف ایک طاقت رہ گئی تھی۔ سوویت یونین کے خاتمہ کا اثر یہ ہوا کہ دنیا کا واحد بڑی طاقت امریکہ کا رخ مسلم دشمنی کی جانب ہو گیا۔
سوویت یونین کے خاتمہ میں جو مالی بوجھ امریکہ پر پڑا اس بوجھ کو اتارنے کے لئے امریکہ کی نظریں خلیجی ممالک کے تیل پر پڑی اور اس کے لئے بش کی قیادت میں امریکہ نے جو حکمت عملی اپنائی اس کے لئے عراق اور کویت کے مابین پہلے جنگ کا ماحول تیار کیا گیا اور پھر باقائدہ جنگ کرا دی گئی۔ اس جنگ کے بہانے امریکہ نے خلیج میں باقائدہ مداخلت کر کے تیل پر تقریبا قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد دنیا کے سامنے القائدہ کا حوا کھڑا کیا گیا۔ یہ دنیا کے لئے ایک تاریخی دور تھا جس کے بعد مسلمانوں کو ہدف نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد سے پوری دنیا میں مسلم دشمنی کا ماحول شروع ہو گیا۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
جارج ہیربٹ والکر بش 1924ء میں میساچیوسٹس میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی سیاسی زندگی کا آغاز 1962ء میں اس وقت ہوا، جب وہ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے ہیرس کاؤنٹی کے چیئر مین منتخب ہوئے۔ 1966ء میں صدر رچرڈ نکسن کی حمایت و تائید سے کانگریس کی نشست جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد 1971ء میں انہیں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر بنا دیا گیا۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
1970ء کی دہائی کے وسط میں وہ چین میں اپنے ملک کے سفارتی نمائندے بنائے گئے جبکہ 1976ء میں انہیں سی آئی اے کا ڈائریکٹر بنا دیا گیا۔ بش نے رونلڈ ریگن کے خلاف صدارتی امیدوار کے لیے ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کا انتخاب بھی لڑا مگر ہار گئے۔ ریگن نے بعد ازاں انہیں اپنا نائب چن لیا تھا۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے بش1981ء سے 1989ء تک نائب امریکی صدر تھے اور پھر چار سال یعنی 1993ء تک وہ اکتالیسویں امریکی صدر کے منصب پر فائز رہے۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
بش کے ہی دور صدارت میں سوویت یونین ٹوٹا اور اپنے انداز سفارت کاری کی وجہ سے وہ سابق روسی رہنما میخائل گورباچوف کا بھروسہ جیتنے میں کامیاب رہے۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
دیوار برلن کے انہدام کے حوالے سے بھی ان کی خدمات کو یاد رکھا جائے گا۔ انہی کی کوششوں کی وجہ سے ٹو پلس فور معاہدہ طے پایا، جس سے مشرقی اور مغربی جرمنی کے دوبارہ اتحاد کا راستہ کھلا تھا۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
ان مذاکرات میں سابقہ جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک اور وفاقی جمہوریہ جرمنی کے علاوہ امریکا، سابقہ سوویت یونین، برطانیہ اور فرانس شریک تھے۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
بش کا شمار ان چند مغربی رہنماؤں میں ہوتا ہے، جنہوں نے مشرقی اور مغربی جرمنی کے اتحاد کی حمایت کی تھی۔ بش نے سابق جرمن چانسلر ہیلموٹ کوہل کو ایک سچا دوست قرار دیا تھا۔ اپنے آخری دنوں میں ان کی جانب سے موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
بش نے قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے پاناما کی جنگ میں امریکی فوجی بھیجے اور پاناما کے اس وقت کے صدر مانوئیل نوریگا کو 1990ء میں گرفتار کر وایا۔ اس کے بعد 1991ء میں انہوں نے عراقی صدر صدام کے خلاف بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیا اور کویت کو آزادی دلانے کے لیے عراق پر چڑھائی کی۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
بش کو ایک کامیاب سیاست دان اور ایک منجھا ہوا سفارت کار کہا جاتا رہا لیکن وہ اپنی تمام تر کامیابیوں کے باوجود 1992ء میں بل کلنٹن کے ہاتھوں صدارتی انتخابات ہار گئے۔ اس کی ایک وجہ انتخابی وعدے پورا نہ کرنا بھی بتائی جاتی ہے۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
بش سینیئر کی اہلیہ باربرا کا رواں برس اپریل میں ہی 92 برس کی عمر میں انتقال ہوا تھا۔ یہ دونوں تہتر برس تک ایک دوسرے کے ساتھ رہے اور یہ کسی امریکی صدارتی جوڑے کے طویل ترین شادی شدہ زندگی ہے۔
(ڈی ڈبلیو ان پٹ کے ساتھ)
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Dec 2018, 6:09 PM IST