عالمی خبریں

غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال الشفا قبرستان میں تبدیل! عالمی ادارہ صحت

الشفا ہسپتال گذشتہ کچھ دنوں سے شدید لڑائی کی زد میں ہے جہاں اسرائیلی فوج کا اصرار ہے کہ ہسپتال کے نیچے حماس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر چلا رہی ہے۔ جبکہ حماس اور ہسپتال نے اس کی تردید کی ہیں

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

 
Ahmad Hasaballah

غزہ: حماس کے نام پر غزہ میں کئے جا رہے حملوں کے درمیان عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا کے اندر اور باہر بڑ ی تعداد میں موجود لاشیوں کے باعث وہ قبرستان بن رہا ہے۔

بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے میں موجود الشفا ہسپتال گذشتہ کچھ دنوں سے شدید لڑائی کی زد میں ہے جہاں اسرائیلی فوج کا اصرار ہے کہ ہسپتال کے نیچے حماس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر چلا رہی ہے۔ جبکہ حماس اور ہسپتال نے اس کی تردید کی ہیں۔

Published: undefined

عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا کہ تقریباً 600 افراد ہسپتال میں موجود ہیں، جبکہ دیگر نے دالانوں میں پناہ لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہسپتال کے اردگرد لاشیں پڑی ہیں جن کی دیکھ بھال نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی انھیں دفن کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی مردہ خانے میں لے جایا جا سکتا ہے۔‘

Published: undefined

لنڈیمیئر نے مزید کہا کہ ہسپتال اب بالکل بھی کام نہیں کر رہا ہے جیسا کہ اسے کرنا چاہیے۔ ’یہ تقریباً ایک قبرستان ہے۔‘ ڈاکٹروں نے ہسپتال میں لاشوں کے ڈھیر اور ان کے سڑنے کی بھی بات کی ہے۔ ڈاکٹر محمد ابو سلمیا نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ چونکہ اسرائیلی حکام نے ابھی تک گلنے سڑنے والی لاشوں کو ہسپتال سے باہر لے جا کر دفنانے کی اجازت نہیں دی ہے اور لاشیں یہاں پڑی خراب ہو رہی ہیں۔

Published: undefined

ایسے درجنوں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی قسمت کے بارے میں بھی خدشات ہیں جو بجلی کی بندش کی وجہ سے اب اپنے انکیوبیٹرز میں رہنے کے قابل نہیں ہیں۔ سلمیا نے کہا کہ ان میں سے سات بچے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مر چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے ایک سینئر مشیر مارک ریجیو نے کہا کہ اسرائیل بچوں کو نکالنے کے لیے ’عملی حل‘ پیش کر رہا ہے اور حماس پر تجاویز کو قبول نہ کرنے کا الزام لگایا۔ الشفا کے ساتھ ساتھ، غزہ کی پٹی کے دیگر ہسپتالوں میں بھی بہت سے مسائل ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined