عالمی خبریں

غزہ 70 سال پیچھے چلا گیا، جنگ نے فلسطینی معیشت کو تباہ کر دیا، اقوام متحدہ ایجنسی کے سربراہ کا بیان

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں جاری جنگ نے فلسطینی معیشت کو 1950 کی دہائی کی سطح تک پہنچا دیا ہے۔ زیادہ تر لوگ غربت میں زندگی گزار رہے ہیں اور صحت و تعلیم کے شعبے 70 سال پیچھے جا چکے ہیں

<div class="paragraphs"><p>غزہ کی تباہی کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>

غزہ کی تباہی کا منظر / آئی اے این ایس

 
Admin

غزہ: اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک سال سے جاری جنگ نے غزہ کی پٹی کو 1950 کی دہائی کی صورتحال میں واپس پہنچا دیا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے یا اونروا) کے سربراہ فلپ لازارینی نے بدھ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس بارے میں تبصرہ کیا۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق، فلپ لازارینی نے اقوام متحدہ کے ایک حالیہ مطالعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ نے فلسطینی معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور غزہ کی تقریباً پوری آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے اور صحت اور تعلیم کے شعبے 70 سال پیچھے جا چکے ہیں۔

فلپ لازارینی نے کہا، ’’جتنا یہ جنگ جاری رہے گی، اتنا ہی زیادہ وقت درکار ہوگا کہ لاکھوں بچوں کو دوبارہ تعلیمی ماحول میں لایا جائے اور ان نقصانات کی تلافی کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔‘‘

Published: undefined

اس سے قبل فلپ لازارینی نے شمالی غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی اپیل کی تھی تاکہ وہاں محصور شہریوں تک انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اونروا کے کارکنوں نے اطلاع دی ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں لوگوں کو کھانا، پانی یا ادویات میسر نہیں ہو رہی ہیں۔

فلپ لازارینی کا کہنا تھا، "ہر طرف موت کی بو ہے، لاشیں سڑکوں پر یا ملبے تلے پڑی ہوئی ہیں۔ لاشوں کو ہٹانے یا انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔" انہوں نے مزید کہا، "شمالی غزہ کے لوگ بس موت کا انتظار کر رہے ہیں، وہ خود کو تنہا اور بے یار و مددگار محسوس کر رہے ہیں، ہر لمحہ موت کا خوف ان کے سر پر منڈلا رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

فلپ لازارینی نے شمالی غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، "یہ جنگ بندی کم از کم چند گھنٹوں کے لیے ہونی چاہیے تاکہ محصور شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جا سکے اور وہ علاقے سے نکل کر محفوظ مقامات تک پہنچ سکیں۔ یہ کم از کم اقدام ہے جو ان بے گناہ لوگوں کی زندگی بچانے کے لیے کیا جا سکتا ہے جن کا اس تنازع سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا گیا۔ اس کے بعد سے اسرائیل مسلسل حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ پٹی پر حملے کر رہا ہے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک جان گنوانے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 42792 ہو چکی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined