اقوام متحدہ: رہاست ہائے متحدہ امریکہ نے منگل کے روز ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کیا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق، جنگ بندی کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر فوری 'سیز فائر' کروایا جائے۔ الجزائر کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد کے حق میں تیرہ ووٹ آئے جبکہ برطانیہ نے ووٹ کا استعمال نہیں کیا اور امریکہ نے اس کو ویٹو کر دیا۔ سات اکتوبر کے بعد سے اب تک جنگ بندی کے لیے پیش کردہ یہ تیسری قرارداد تھی جسے امریکہ نے ویٹو کیا ہے۔
Published: undefined
امریکہ کی طرف سے قرارداد کو تیسری بار ویٹو کرنے کے اختیار کا استعمال اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل غزہ کے انتہائی جنوب میں واقع شہر رفح پر ایک بڑی جنگی یلغار کی تیاری کر رہا ہے۔ رفح شہر میں اس وقت چودہ لاکھ فلسطینی غزہ کے مختلف علاقوں سے بے گھر ہو کر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی مکمل تباہی کے مشن کے لیے اس مشن کو ضروری سمجھتا ہے تاہم اسرائیل کو اس نئی جنگی یلغار کے حوالے سے بیرونی دنیا کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔ البتہ امریکی صدر جو بائیڈن نے رفح پر اسرائیلی یلغار کو قابل بھروسہ منصوبہ بندی کے ساتھ کرنے کی تاکید کی ہے۔
Published: undefined
سلامتی کونسل میں منگل کے روز ویٹو کی گئی قرارداد کے متن میں فلسطینیوں کی غزہ سے جبری بے دخلی کی بھی مخالفت کی گئی نیز یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے۔
امریکہ نے پچھلے ہفتہ کے اختتام پر خبردار کیا تھا کہ الجیریا کی طرف سے پیش کردہ قرارداد قابل قبول نہیں ہے اس لیے اسے ویٹو کیا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ سلامتی کونسل میں پیش کردہ یہ قرارداد زمین پر موجود حالات کو بہتر کرنے کے لیے مددگار ثابت ہو گی۔ رابرٹ ووڈ کے مطابق سیز فائر کے لیے راستہ جاری سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا جو اس وقت یرغمالیوں کے لیے کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
بین الاقوامی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کا کہنا ہے کہ امریکہ اس قرارداد کے برعکس ایک متبادل قراداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کا متن اے ایف پی کے نمائندہ کی نظر سے گزرا ہے۔ امریکی قرارداد میں سیز فائر کا لفظ شامل نہیں کیا گیا جیسے کہ امریکہ نے گزشتہ قراردادوں میں بھی سیز فائر کی حمایت نہیں کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined