امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے آخری مرحلہ میں صدارتی امیدواروں کی آمنے سامنے ہونے والی بحث پر امریکی شہریوں کی ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی نظریں لگی رہتی ہیں۔ اس بحث سے عوام رائے بناتے ہیں کہ امیدوار اور اس کی پارٹی کی داخلی اور بیرونی مسائل پر کیا رائے ہے۔
ابھی تک ان مباحثوں کو بہت احترام اور کامیابی کی نظر سے دیکھا جاتا رہا ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ اور دیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کے درمیان آج جو مباحثہ ہوا اس نے اس مباحثہ کی افادیت پر ہی سوال کھڑے کر دئے ہیں۔
Published: undefined
مباحثہ سے پہلے ہی امریکہ میں ہونے والے سروے میں جو بائیڈن امریکی صدر پر سبقت بنائے ہوئے ہیں اس لئے ایسا محسوس ہوا کہ امریکی صدر نے جان بوجھ کر بحث میں جو بائیڈن کو غصہ دلانے اور انہیں بولنے نہ دینے کی کوشش کی۔ ٹرمپ کے اس رویہ پر موڈریٹر یعنی اینکر نے کئی مرتبہ اعتراض بھی کیا لیکن ٹرمپ نے سوچے سمجھے طریقہ سے اس پورے مباحثہ میں اپنی اور اپنی پارٹی کی جانب سے کوئی معقول یقین دہانی کرانے کے بجائے جو بائیڈن کے بیٹے کو اپنے نشانہ پر رکھا۔ ٹرمپ جو بائیڈن کو غصہ دلانے میں کامیاب رہے جس کی وجہ سے جو بائیڈن نے صدر کو جوکر، نسل پرست اور امریکہ کا سب سے خراب صدر تک کہہ ڈالا۔
Published: undefined
مباحثہ کا مقام جس کو ’ٹاؤن ہال‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اس میں آج امریکہ کی ایسی تصویر منظر عام پر آئی جو ڈونلڈ ٹرمپ بنانا چاہتے ہیں یعنی ’صرف میں‘ والی تصویر۔ آج کے مباحثہ کے تعلق سے کچھ مبصرین کی رائے ہے کہ اس مباحثہ سے امریکی عوام کی زبردست ہار ہوئی ہے۔ کچھ نے جہاں اس پورے مباحثہ کو افرا تفری اور مچھلی بازار سے تعبیر کیا، تو زیادہ تر نے ایسے مباحثوں کی افادیت پر سوال کھڑا کرتے ہوئے ان کو ایک فٹبال میچ سے زیادہ نہیں بتایا۔
واضح رہے کہ ابھی ایسے دو مباحثے اور ہونے ہیں اور اگلا مباحثہ دونوں نائب صدور کے درمیان ہوگا جس میں رپبلیکن امیدوار مائک پینس ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کے روبرو ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز